چائلڈ میرج – بختیار رحیم بلوچ

357

چائلڈ میرج

تحریر: بختیار رحیم بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا کو اس وقت بہت سے سماجی برائیوں کا سامنا ہے، ان میں سے ایک بڑی سماجی برائی چائلڈ میرج بھی ہے۔ چائلڈ میرج کم عمری کی شادی کو کہا جاتا ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق سولہ سال سے کم عمر بچی اور اٹھارہ سال سے کم عمر بچہ کی شادی کروانا ناجائز ہے۔ موجوہ دور ایک ٹیکنالوجی کا دور ہے، تعلیم اور ترقی یافتہ ممالک کے لوگ سولہ سے اٹھارہ سال کی بچوں کے شادی کرانے کو بھی کم عمری کی شادی سمجھتے ہیں۔ کیونکہ اس دور جدید میں سولہ سے اٹھارہ سال کی عمر میں لوگ اپنے بچوں کی جاری تعلیم سفر کو جاری رکھنے اور بزنس کرکے ایک کامیابی زندگی کا خواب پورا کرنے کے کوشش میں لگے ہوتے ہیں، اسی لئے اتنے عمر کے شادی سے اجتناب کرتے ہیں۔

۔چائلڈ میرج کی کیسز پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ ہیں۔ دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان نے بھی کم عمری کی شادی کو روکنے کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا ہے۔

ماہریں کم عمری کی شادی کے بہت سے وجوہات بتاتے ہیں۔ سب سے بڑی وجہ غربت اور بے شعوری ہے۔ پاکستان میں چائلڈ میرج کے کیسز سب سے زیادہ بلوچستان اور سندھ میں انتہائی زیادہ ہیں۔

اگر چائلڈ میرج کے وجوہات میں جھانکنے کی کوشش کریں۔ یہ غربت اور تعلیم سے دوری کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ پاکستان کے ان دونوں صوبے میں لوگ غربت کے لکیر کے نیچے زندگی گذار رہے ہیں، تعلیم بھی دیہی علاقوں میں برائے نام رہ گئی ہے۔

اسی وجہ سے لوگ تعلیم سے دوری کی وجہ سے شادی کو زندگی کا اہم ستون اور زمہ داری سمجھ کر بارہ چودہ سال کے بعد والدین یہی سمجھتے ہیں بچوں کی شادی کرواکے ہم اپنے بچوں کے تمام حقوق پورا کر دیتے ہیں لیکن اصل بات یہ نہیں ہے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھ کر کم عمری میں شادی کرواکے اسکے اوپر ایک گھر کا زمہ داری سونپ دیا جاتا ہے۔

اصل بات بچوں کو تعلیم و تربیت دے کر اسے شادی کے بعد زندگی کو آسانی سے گذارنے کا موقع دینا ہے۔ جب بچے کی کم عمری میں شادی کراتے ہیں، وہ کم عمری میں محنت اور مشقت کرکے گھر کی زمہ داری کو پورا کرنے کا پابند ہو جاتا ہے وہ زندگی کے لطف سے محروم ہوکر زندگی گذار دیتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کم عمری کی شادی کو وجہ سے بیماریوں کا شکار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کم عمری کی شادی سے زہنی کمزوری۔ چڑچڑاپن ، زچگی کے دوران موت کا واقع ہونا ، خون کی کمی اور بہت سے ذہنی اور جسمانی بیماری لاحق ہوکر سماج کو مشکلات سے دوچار کر دیتا ہے۔

حکومت کو چاہیئے چائلڈ میرج جیسے برے عمل کے روک تھام کے لئے دیہی علاقوں میں سکول قائم کرکے لوگوں کو اپنے بچوں کو تعلیم دینے کا شعور پیدا کریں۔

چائلڈ میرج کی دوسری سب سے بڑی وجہ بے روزگاری ہے، اکثر والدین بے روزگاری سے مایوس اور پریشان ہوکر اپنے بچوں کی کم عمری میں شادی کا سوچتے ہیں۔

حکومت کو چاہیئے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرے تاکہ معاشرے کا ہر فرد اپنے گھر کی کفالت آسانی سے کر سکے۔ ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو تعلیم دے کر معاشرے کو دوسرے سماجی برائیوں سے بچایا جاسکے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔