مکران میں نیشنلزم کا راستہ روکنے کی سازشیں کی جارہی ہیں – ڈاکٹر مالک

220

میر حاصل خان بزنجو نے اپنے سیاسی اصولوں پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا، مکران میں نیشنلزم کا راستہ روکنے کی سازشیں کی جارہی ہیں بلوچستان بلوچ کی شناخت اور ساحل اس کا اثاثہ ہے. بلوچستان کے معروضی حالات بلوچستان کے حقیقی قوم پرستوں سے اپنی حکمت عملی پر دعوت فکر کا متقاضی ہے۔ ان کا خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابقہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور دیگر مقررین نے نیشنل پارٹی اور بی ایس او(پجار) گوادر کے زیر اہتمام سید ظہورشاہ ہاشمی آڈیٹوریم آر سی ڈی کونسل گوادر میں نیشنل پارٹی کے قائد مرحوم سنیٹر میر حاصل خان بزنجو کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماوں اشرف حسین، واجہ ابوالحسن، گوادر کے سینئر رہنماء محمد حیاتان، بی این پی (مینگل) کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عزیز، ضلعی صدر کہدہ علی، بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ایڈووکیٹ سعید فیض، گوادر بار کے صدر شے خالد حسین ایڈووکیٹ، بی ایس او (پجار) کراچی زون کے صدر ظریف دشتی اور معروف سماجی رہنماء عبدی خان بجار نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ میر حاصل خان بزنجو عدم تشدد، پرامن سیاسی جدوجہد اور وفاقیت کی سیاست سمیت بقائے باہمی احترام کے فلسفہ پر یقین رکھتے تھے۔ وہ ایک اصولی سیاست دان تھے اس نے مصلحت پسندی کو کبھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا بلکہ وہ اپنی بات دو ٹوک کہنے کا عادی تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معروضی حالات تشویش ناک ہیں بالخصوص مکران میں نیشنلزم کی سوچ کو ختم کرنے کے لئے سازشیں کی جارہی ہیں۔ انتخابات میں مداخلت کی جاتی ہے اور عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین اور ساحل بلوچ کی ملکیت اور پہچان ہیں اس کے خلاف کیا سازشیں ہورہی ہیں یہ روز بروز طشت از بام ہونے جارہا ہے اور بلوچستان پر آئے روز کہر گرائے جارہے ہیں یہ سب حالات بلوچستان کی حقیقی قوم دوست قوتوں کے لئے دعوت فکر کا متقاضی ہیں کہ وہ اپنے حکمت عملی پر غور کریں جبکہ نیشنل پارٹی مجموعی مفادات کے تحفظ کے لئے سب سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں حالات کے جبر سے مایوس نہیں ہونا چاہیے، بلوچستان سیاسی شعوری اور فکری حوالے سے ابھی بانجھ نہیں ہوا ہے۔ جبر کے دن بہت تھوڑے ہوتے ہیں یہ وزارتیں اور ایم پی اے شپ ہمارا نصیب العین نہیں، نادیدہ قوتیں چاہے ہمیں الیکشن میں ہزار بار گرائیں لیکن ہمارا مقصد جمہوریت کی بحالی، پارلیمنٹ کی مضبوطی عدلیہ و صحافت کی آزادی اور قوم کی خوشحالی ہے۔