لاپتہ افراد کے لواحقین پر حملہ سرکاری اداروں کی سرپرستی میں کیا گیا – این ڈی پی

178

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں قائم بلوچ اور سندھی لاپتہ افراد کے کمیپ پر مذہبی گروہ کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ سرکاری اداروں کی سرپرستی میں ہوا ہے، کمیپ میں بلوچ اور سندھی لاپتہ افراد کے لواحقین پر تشدد بھی کیا گیا۔

این ڈی پی کا مزید کہنا ہے کہ مذہب کے آڑ میں دہشت پھیلانا، پورے سماج کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا پرانے حربے ہیں۔ ایسے منفی مذہبی گروہوں کی حمایت اور ان کو کھلی چھوٹ دینا بہت ہی خطرناک صورتحال ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ محکوم اور مظلوم اقوام کے پُرامن احتجاج کو منتشر کرنا شیطانی سوچ کی عکاسی کرتا ہے اس وقت بلوچ اور سندھی لاپتہ کے لواحقین اپنے پیاروں کی زندگیوں کے لیے پریشان ہیں اور ان کی بازیابی کے لیئے پُرامن احتجاج کررہے ہیں اور اس احتجاج کو منتشر کرنے کے لیئے مذہبی انتہاء پسندوں کا حملہ انتہائی افسوسناک ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ اور سندھی قوم کے قومی مسئلے کو متنازعہ بنانے کے لیئے ان مذہنی گروہوں کا استعمال کیا جارہا ہے جن کا مقصد بلوچ اور سندھی نوجوانوں کو انتہاء پسندی کی جانب لے جاتا جانا ہے۔

مزید کہا گیا کہ این ڈی پی ایسے تمام حربوں سے واقف ہے اور یہ جانتی ہے کہ اس وقت بلوچستان کی سیاست پر مختلف نظریات کا حملہ کیا گیا ہے جس میں مزاہبی انتہا پسندی بھی شامل ہے.