وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 4067 دن مکمل ہوگئے، مستونگ سے سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا بے گناہ حفیظ بلوچ کا قتل پورے بلوچ قوم کا قتل ہے، بلکہ پوری انسانیت کا قتل ہے، ایک ماں کا گلستان اُجڑ گیا، بچوں کی دنیا برباد ہوگئی۔
انہوں نے کہا حفیظ اللہ کی شہادت پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کے جوان، بوڑھے، خواتین اور بچوں کو شہید کیا گیا، بہت سے لوگوں کی تشدد زدہ لاشوں پر کوئی آواز بھی نہیں اٹھائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی جمہوری اقدار کے حامل ممالک یا معاشرے میں سفاکیت کا کوئی ایسا اندوہناک المیہ وجود میں آتا تو ہر طرف کہرام مچ جاتا، نہ میڈیا خاموش رہتا اور نہ ہی سیاسی اور علمی، ادبی حلقے بے بسی کا مظاہرہ کرتے بلکہ ایک طوفان برپا ہوجاتا مگر پاکستان میں تو لگتا ہے کہ یہاں انسان نام کی کوئی چیز یا تہذیب وجود نہیں رکھتی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ یہاں ایسے انسان نما جانور پاِئے جاتے ہیں جن کی سرمایہ دارانہ نوآبادیاتی فکر نے انہیں حیوانوں اور درندوں سے ابتر بنا دیا ہے۔ پاکستانی ریاستی سیاسی قوتوں کے کردار نے ان کے انسان ہونے پر کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں بلوچ قوم کے پاس انصاف کے حصول کا واحد راستہ بین الاقوامی برادری سے رجوع کرنا اور اپنی جدوجہد کو پہلے سے زیادہ منظم اور تیز تر کرنا رہ گیا ہے۔