مذکورہ افراد متعدد ٹرکوں میں کوئٹہ سے فرنیچر کے سامان آواران گیشکور کیمپ پنچانے جارہے تھے کہ انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ بیبگر بلوچ
بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ 31 اگست کو کولواہ آواران سے گرفتار کیئے گئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ریاستی فوج کے چھ سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا دوران تفتیش مذکورہ افراد نے یہ اعتراف کرلیا تھا کہ وہ ٹرانسپورٹ کے ذریعے ماہانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں فوج کیلئے رسد پہنچاتے ہیں جن میں کراچی سے اشیاء خورد نوش سمیت کوئٹہ سے فرنیچر کے سامان وغیرہ شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ قبضہ گیر پاکستانی فوج بلوچستان میں تاریخ کے بدترین فوجی آپریشن میں مصروف ہے، سینکڑوں گھر اجاڑ دیئے گئے، ہزاروں افراد لاپتہ ہیں لیکن کچھ غیر مقامی لوگ ریاستی پیرول پر جنگ زدہ بلوچستان میں فوجی سہولت کاری اور استحصالی پروجیکٹ سی پیک اور دیگر کا حصہ بننے کیلئے بلوچستان کا رخ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں مذکورہ افراد کو صرف مزدور ظاہر کیا گیا جو حقائق سے چشم پوشی ہے مذکورہ افراد باقاعدہ ریاستی فوج کو رسد پنچانے کے اہم ذرائع تھے جن کو انسانی ہمدردی اور اس ضمانت پر رہا کیا گیا کہ وہ آئندہ جنگ زدہ بلوچستان میں ریاستی مشینری کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیبگر بلوچ نے کہا ہم انسانی حقوق کے اداروں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے فرائض کو نبھاتے ہوئے بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی لب کشائی کرے۔ پاکستان فوج اور خفیہ ادارے ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دیکر بلوچ قوم کی نسل کشی میں مصروف ہیں، جبکہ جنگی قوانین کو بھی پائمال کیا جارہا ہے ان حالات پر انسانی حقوق کی تنظیمیں غیرجانبداری کا مظاہرہ کریں۔
بیبگر بلوچ نے ٹرانسپورٹروں کو سختی سے تنبیہ کیا کہ وہ آئندہ فورسز کو رسد پنچانے کیلئے اپنی گاڑیوں کا استعمال نہ کریں وگرنہ وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہماری یہ جد جہد ایک آزاد وطن کی قیام تک جاری رہیگا۔