بلوچ نسل کشی میں ملوث عسکری اداروں کی کارکردگی پر رپورٹ شائع کرنا صحافتی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
چئیرمین سہراب بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چئیرمین سہراب بلوچ نے پاکستانی صحافی حامد میر کے حالیہ دورہ تربت، آواران اور گوادر میں عسکری اداروں کی کارکردگی پر رپورٹ شائع کرنے کو صحافتی اقدار و اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاست کے عسکری ادارے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہیں لیکن صحافی حامد میر نے بلوچستان کی حقائق کے برعکس اپنی صحافتی دورے کو ایک عسکری دورے میں تبدیل کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ معروف صحافی حامد میر کو چاہیے تھا کہ وہ معروضی حقائق کو مد نظر رکھ کر غیر جانب داری کی بنیاد پر رپورٹ شائع کرتا لیکن حامد میر نے صحافتی اصولوں اور اقدار کے بر خلاف ریاستی بیانیے کی تشہیر کی جس سے واضح ہوتا ہے کہ حامد میر کا دورہ بلوچستان عسکری اسٹیبلشمنٹ کی کارستانیوں کا حصہ ہے۔
چئیرمین سہراب بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں گذشتہ دو عشروں سے جاری ہے۔ جبری گمشدگی، قتل عام، فوجی آپریشن، گھروں کو جلانے کے واقعات، خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی شامل ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ان اہم مسائل کو نظر انداز کرکے عسکری کارکردگیوں پہ رپورٹ شائع کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت و تعلیم ہر انسان کی بنیادی ضروریات کا حصہ ہے انکے بغیر انسان زندگی نہیں گزار سکتا لیکن اگر انسانی بقاء کو خطرات درپیش ہو تو انسانی زندگی کے لئے تعلیم اور صحت کوئی معنی نہیں رکھتے اور آج بلوچستان کے عوام کو اپنی بقاء سے متعلق خطرات در پیش ہے جس میں براہ راست عسکری ادارے ملوث ہیں۔
سہراب بلوچ نے کہا کہ حامد میر کا حالیہ دورہ بلوچوں کے زخموں پہ نمک چھڑکنے کے مترادف ہے جسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حامد میر صحافتی اصول و اقدار کو نظر انداز کرنے کے بجائے بلوچستان کے عوام کے اصل مسائل پہ پروگرام ترتیب دیں تاکہ عسکری اداروں کا بھیانک چہرہ دنیا کی نظروں میں آشکار ہوسکیں۔