جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی میں مظاہرہ

203

مظاہرہ سندھ نیٹ ورک اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے منعقد کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سندھ کے دارلحکومت کراچی میں سندھ نیٹ ورک اور جبری گمشدگی کا شکار افراد کے لواحقین کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں شریک مظاہرین نے مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ کیئے گئے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں انسانی حقوق کے کارکن لاپتہ راشدحسین کی بھانجی نے بھی حصہ لیا جبکہ راشد حسین بلوچ و دیگر لاپتہ افراد کے تصاویر بھی مظاہرین نے اٹھا رکھے تھے۔

واضح رہے راشد حسین بلوچ کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے 2018 کے اواخر میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر رکھا تھا، جنہیں بعد ازاں چھ مہینے بعد پاکستان منتقل کردیا گیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہیں۔

راشد حسین کے لواحقین کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی طو پر پاکستان منتقل کیا گیا ہے، جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں بھی انہیں خفیہ مقام پر پابند سلاسل رکھ کر قانونی حقوق نہیں دیئے گئے تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے سندھ بھر سے سینکڑوں سندھی قومپرست کارکنان کو جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے جس میں جسقم (آریسر) رہنما ایوب کانڈھڑو، جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنہ، سید مسعودشاہ، شادی خان سومرو، مرتضیٰ جونیجو، شاہد جونیجو، پٹھان خان زہرانی، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو سمیت درجنوں سیاسی، سماجی، قومپرست و انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔

مذکورہ افراد سمیت دیگر کلئے عرصہ دراز سے وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ کی تمام سیاسی، سماجی و قومپرست جماعتوں کی جانب سے سندھ بھر میں تحریک چل رہی ہے۔

آخری اطلاعات تک کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ جاری تھا۔