بلوچستان: منشیات کے خلاف عوامی احتجاج جاری

437

گودار میں ریلی اور احتجاجی مظاہرہ

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں منشیات کے خلاف عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ سول سوسائٹی کی جانب سے منشیات کے خلاف ریلی اور احتجاجی مظاہرے میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر منشیات کے خلاف نعرہ درج تھے۔

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست منشیات فروشوں کے خلاف بے بس اور لاچار ہوچکی ہے۔ بڑے منشیات فروش آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ عوامی جذبات کو کنٹرول کرنے کی خاطر منشیات استعمال کرنے والوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ہاتھوں سے کتاب اور قلم چھین کر انہیں منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں منشیات جیسے لعنت کے خلاف عوامی تحریک قابل ستائش ہے۔ عوام منشیات فروشوں کا بائیکاٹ کرکے ان کے جنازہ تک شرکت نہ کرے۔

مقررین نے بلیدہ زامران کے نوجوانوں کی منشیات کے خلاف جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب بلوچستان کے ہر گلی کوچے میں منشیات کے خلاف عوام کو نکلنا ہوگا کیونکہ ریاست بلوچستان کو جان بوجھ کر اندھیروں کی طرف دھکیل رہا ہے۔

واضح رہے گذشتہ روز بھی بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی جانب سے منشیات کے خلاف ریلیاں نکالی گئی۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ گوادر کے منشیات فروشوں کو خیمے اور دیگر سہولیات دی جاتی ہیں ان کو لیڈر بھی بنا دیا جاتا ہے۔ بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے اسلحہ کا استعمال ناکام ہوچکا ہے۔ اب منشیات کے ذریعے یہ کام سرانجام دیا جا رہا ہے۔ لیکن عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب معاشرے سے منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے انہیں میدانِ عمل میں آنا ہوگا۔

مکران سول سوسائٹی کے نمائندوں نے منشیات کے خلاف عوامی تحریک کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات ایک ناسور اور بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مکران کے ہر چھوٹے گاؤں میں منشیات سر عام فروخت ہورہی ہے اور ریاست اپنی ذمہ داریوں سے بے خبر بلوچستان میں اس دھندے میں ملوث ہے۔

یاد رہے رواں سال نوشکی میں منشیات کے خلاف موثر آواز بننے والے نوجوان سمیع مینگل کو مبینہ طور پر منشیات فروشوں نے قتل کردیا تھا، سمیع مینگل کے قتل کے بعد نوشکی سمیت مختلف علاقوں میں منشیات فروشوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا۔

بعدازاں بلیدہ کے ایک چھوٹے سے علاقے الندور میں منشیات کے خلاف شروع ہونے والی نوجوانوں کی آگاہی مہم اب بلوچستان بھر میں ایک منظم تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے۔