برطانوی ارکان پارلیمان نے حیات بلوچ سمیت انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر آوازاٹھانے کی یقین دہانی کی ہے۔ڈاکٹرنسیم بلوچ
بلوچ نیشنل موومنٹ ڈائسپورا کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر نسیم بلوچ نے برطانوی ممبر پارلیمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ برٹش فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کا حیات بلوچ کی قتل کے حوالے سے برطانوی ممبر پارلیمان اور کنزرویٹیو پارٹی کے رکن جوناتھن گولیس ایم پی نے ہمارے خطوط کا جواب اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کی یقین دہانی کرکے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کسی بھی ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ہم تمام ریاستوں سے اس طرح کے واقعات کی چھان بین، ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دیکر جبر کے شکار لوگوں اور انکے لواحقین کو انصاف فراہم کی جائے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ حیات بلوچ کے قتل کے واقعے کے خلاف بی این ایم ڈائسپورا کی ہدایت پر یوکے زون کے ممبران نے اپنے لوکل ایم پیز سے رابطہ کرکے ان سے اس سنگین انسانی مسئلہ پر آواز اٹھانے کی درخواست کیاتھااوربلوچستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کے پامالیوں پر انہیں آگاہ کیاتھا۔ اس کے بعد ابتک برطانوی پارلیمنٹ کے بہت سے ممبران نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس مسئلے کو فارن آفس کے سامنے رکھ کر ان سے اس حوالے سے جواب طلبی کرینگے۔ اسٹاک آن ٹرینٹ کے ایم پی سے یوکے زون کے رکن نسیم عباس بلوچ نے رابطہ کرکے انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا جس کے جواب میں انہوں نے فارن آفس کو ایک خط لکھتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ اس کے جواب میں فارن آفس نے کہا کہ ہم پاکستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کی پائمالیوں اور ماورائے عدالت اور حیات بلوچ کے قتل کے حوالے سے آپ کے گہرے خدشات کوسمجھتے ہیں۔
فارن آفس کے خط کے مطابق تیرہ اگست کو حیات بلوچ کے قتل کے واقعہ کے ردعمل میں شدید احتجاج دیکھنے میں آئی ہے اور پاکستانی سیاست دانوں کی جانب سے اس عمل کی مذمت بھی کی گئی ہے اور کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کرتے ہیں اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیگی۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ ڈائسپورہ ایک منظم لائحہ عمل کے تحت بلوچستان میں ہونے والے سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں سمیت بلوچ قومی سوال برائے آزادی کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنی سفارتی پروگرام پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا بی این ایم نہ صرف برطانیہ بلکہ دیگر یورپی اور امریکی ممالک میں بھی وہاں کے سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی ممبراں سے روابط قائم کرکے ان سے بلوچ قومی جدوجہد برائے آزادی کو سپورٹ کرنے کی درخواست کرے گی۔