اے این پی رہنماء کے گمشدگی کیخلاف مختلف شہروں میں مظاہرے

371

عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان بھر میں پارٹی کے صوبائی ترجمان اسد خان اچکزئی کے جبری گمشدگی کے خلاف تمام اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور احتجاجی مظاہروں میں مطالبہ کیا گیا کہ ان کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام باچا خان مرکز سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی رہنماوں نے کہا کہ اسد خان اچکزئی کا اغواء ہمارے ساتھ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی ہمارے بزرگ سفید ریش نواب ارباب عبدالظاہر کاسی کو دن دہاڑے اغواء کیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسد خان اچکزئی اور عمر سلیمان خیل کو بازیاب کرایا جائے۔

چمن میں آل پارٹیز کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوئی، مظاہرین نے کل سے کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ ہر قسم کی آمدورفت کیلئے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کیا۔

پشین باچاخان مرکز سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور باچاخان چوک پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مرکزی رہنماء کے اغوا کی مذمت اور ان کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا جبکہ ژوب پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ حکومت وقت اپنے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔

قلعہ سیف اللہ، ہرنائی، لورالائی اور سبی میں بھی مظاہرے کیئے گئے جہاں مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسد خان اچکزئی ایک سیاسی کارکن اور فکر باچاخان کے داعی رہے، انہیں اغواء کرنا قابل مذمت عمل ہیں، انہیں باحفاظت بازیاب کرایا جائے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے راہ راست سے ہٹایا نہیں جاسکتا اور ہم حق کی آواز اٹھاتے رہینگے، عوامی نیشنل پارٹی ایک پر امن جمہوری پارٹی ہے اس کی قیادت کو ان جیسے انسانیت سوز واقعات سے جھکایا نہیں جاسکتا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پشتونوں کو دیوار سے لگانے کا رویہ ترک کیا جائے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو یہ کسی صورت ملک کیلئے نیک شگون نہیں،

اس کے علاہ زیارت، موسی خیل، شیرانی اور دکی میں بھی واقعے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔