آرمينيا و آذربائيجان کی افواج کے مابين نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے ميں شديد جھڑپيں جاری ہيں۔ اس مسلم علاقے پر مسيحی عليحدگی پسندوں کا قبضہ سابق سوويت يونين کے خاتمے کے بعد سامنے آنے والے اس علاقائی تنازعے کا باعث بنا۔
آرمينيا و آذربائيجان کی افواج کے مابين نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے ميں شديد جھڑپيں جاری ہيں۔ اس مسلم علاقے پر مسيحی عليحدگی پسندوں کا قبضہ سابق سوويت يونين کے خاتمے کے بعد سامنے آنے والے اس علاقائی تنازعے کا باعث بنا۔
مغربی ايشيائی رياستوں آرمينيا اور آذربائيجان کے مابين شديد جھڑپيں جاری ہيں۔ يہ مسلح جھڑپيں اتوار ستائيس ستمبر کی صبح سے نگورنو کاراباخ ميں ہو رہی ہيں۔ نگورنو کاراباخ نامی خطے کے صدر آرائیک ہاروتیونیان نے بتايا کہ صورت حال سے نمٹنے کے ليے تمام فوجی دستوں کو حرکت ميں لاتے ہوئے مارشل لاء نافذ کر ديا گيا ہے۔
سابق سوويت یونین کی یہ دونوں رياستيں ايک دوسرے پر مسلح تنازعہ شروع کرنے کے الزام لگا رہی ہيں۔ آرمينيا کی وزارت دفاع نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ آذربائيجان کی فوج نے نگورنو کاراباخ کے خطے کے شہری علاقوں ميں کئی اہداف کو نشانہ بنايا۔ يريوان حکومت نے اس علاقے کے مرکزی شہر پر بھی گولہ باری کا الزام لگايا ہے۔ وزارت دفاع نے جوابی کارروائی ميں دو لڑاکا ہيلی کاپٹر اور تين ڈرون مار گرانے کا دعویٰ بھی کيا ہے۔
دوسری جانب آذربائيجان نے سرحدی علاقے ميں آپريشن شروع کرنے کی اطلاع تو دی ہے مگر شہری علاقوں پر بمباری کی خبروں کی ترديد کی ہے۔ آذربائيجان کی وزارت دفاع کے مطابق آرمينيا کی جنگی سرگرميوں کے رد عمل ميں اپنے شہريوں کی حفاظت کے ليے ٹينکوں، ميزائلوں، ڈرونز اور لڑاکا طياروں کو حرکت ميں لايا گيا ہے۔
فريقين ایک دوسرے کو پہنچنے والے بھاری جانی اور مالی نقصانات کے دعوے کر رہے ہیں۔ فی الحال اس بارے ميں تفصيلات واضح نہيں ہیں۔
روس نے تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک پر فوری جنگ بندی کے ليے زور ديا ہے۔ ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے ایک بيان ميں کہا گيا ہے کہ فريقين کشيدگی ميں کمی اور استحکام کے ليے حملے بند کريں اور بات چيت کے ذريعے مسائل حل کريں۔