کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

175

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4048 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، بی این پی کے ضلعی نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، ضلعی لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، بی ایس او کے عاطف رودینی بلوچ، اعجاز مینگل بلوچ، شکور بلوچ، جنید بلوچ اور سوشل ایکٹوسٹ جلیلہ حیدر اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی ک رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و بربریت جب حد سے گزر جائے تو انسان اپنی ہی دھرتی پر بیگانہ کہلاتا ہے، پر رونق نوجوان کے خوابوں کو غلامی کے طوق پہنائے جائیں، بنی نوع انسان فرعونیت پر اتر آئے، چراغوں کو جب گل کرکے ان پر خون کی نہریں بہادی جائیں تو وہاں جدوجہد کی ایک نوید جاگ اٹھتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ بلوچ فرزند پچھلے ستر سالوں سے اپنی سرزمین کی عزت، آبرو اور بقاء کی جدوجہد کرتے ہوئے آج اپنے لیے وہ مقام پیدا کرچکے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا اس بات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئی ہے کہ بلوچ ایک خود مختار حیثیت سے دنیا کے نقشے میں موجود رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر بلوچ جانتا ہے کہ اسلامی ریاست کہلانے والے ملک کے حکمران کس طرح ایک مظلوم قوم پر ظم و جبر کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں جوکسی طرح ٹھنڈا ہونے کا نام نہیں لیتا، عدل و انصاف کے پیکروں نے زبان پر تالا لگاکر نہ بولنے کی قسم کھائی ہے۔ ایک ظالم آمر نے جس راستے کا انتخاب کیا اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عہد جمہوریت کے ان نقاب پوشوں نے اپنے ذمہ لیا جو مظالم ماضی کا حصہ تھے ان کی روانی میں شدت آئی ہے کمی نہیں، ظلم رسد بڑھتی گئی مظلوم مزید لاچار و بے بس ہوتا گیا۔