چمن جیسی صورتحال رہی تو شہری بغاوت کرسکتے ہیں – محمود خان اچکزئی

540

دنیا گواہ ہے کہ جس انداز میں جمہوری حکومت کو گرایا گیا اور چیئرمین سینٹ کا انتخاب ہوا۔ لاہور واہگہ بارڈر چوکیاں نہیں لیکن چمن بارڈر پر جگہ جگہ چوکیاں قائم ہیں – سربراہ پشتونخواء میپ محمود خان اچکزئی

پشتونخواء میپ کے رہنماء محمود خان اچکزئی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انگریز نے تاریخی جبر کرکے پشتونوں کو 2 ممالک میں تقسیم کیا، 122 سال تک پاکستان اور افغانستان کے پشتونوں پر آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن اب  ڈیورڈ لائن پر خاردار تار بچھائی گئی ہم اس انداز سے چمن واقعے کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل ٹریڈ کے لئے اقدامات کے بجائے شہریوں کو نان شبینہ کا محتاج کیا جارہا ہے، چمن بارڈر پر اب فی کس 10 ہزار روپے لینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ڈیورڈ لائن کی خلاف ورزی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی خلاف ورزی ہے، یہی صورتحال رہی تو حکومت کو شہریوں کی جانب سے بغاوت کا سامنا کرنا پڑیگا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور واہگہ بارڈر تک چوکیاں نہیں لیکن چمن بارڈر پر جگہ جگہ چوکیاں قائم کئے گئے ہیں, کوئی دہشت گرد نہیں چمن کے شہریوں کے تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، جس قدر کسی جج اور جرنیل کو اس ملک پر حق حاصل ہے ہمیں بھی وہی حق حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے قبل انگریزوں کے خلاف احتجاج کیا اور آج پاکستان کے غلط پالسیوں کے خلاف کھڑے ہیں۔