بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے گچک میں گذشتہ کئی دنوں سے پاکستانی فورسز کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق فورسز نے 6 خواتین سمیت 5 بچوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن کے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پینک کلانچ میں فورسز نے گھروں کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔
حراست بعد لاپتہ ہونے والے خواتین اور بچوں کی شناخت 50 سالہ زر بی بی بنت دوری، 75 سالہ دری زوجہ صابر، 65 سالہ گنج خاتون زوجہ اللہ داد، رضیہ بنت عطا محمد، شبانہ بنت دری، سات سالہ تمل، تین سالہ نور زیب، دس سالہ صدام، آٹھ سالہ لیاقت اور پانچ سالہ خدا بخش کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مذکورہ افراد کو پاکستانی فورسز نے گچک کے علاقے پینک کلانچ سے حراست میں لینے بعد لاپتہ کیا ہے۔
ضلعی حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ خیال رہے ماضی میں بھی اس نوعیت کے واقعات پیش آچکے ہیں جہاں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے خواتین اور بچوں کو لاپتہ کیا جاچکا ہے۔
گذشتہ مہینے ہرنائی کے علاقے نشپا میں پاکستانی فورسز نے ایک چرواہے کے گھر پر حملہ کرکے وہاں خواتین و بچوں سمیت چار افراد کو قتل جبکہ دو نوجوانوں کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے ۔
مذکورہ واقعے می قیصر چھلگری، اس کے نواسے ناز بی بی ولد محمد علی چھلگری مری جانبحق ہوئے تھے۔ ناز بی بی کے قتل کے خلاف بلوچ سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
دریں اثناء بولان کے علاقے گوکرت سے ایک خاتون کی لاش ملی ہے جس کے حوالے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔