سوراب دھماکہ چودہ اگست کے ایک تقریب پر ہوئی۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع سوراب میں پاکستان کی جشن آزادی کے مناسبت سے جاری ایک تقریب پر دستی بم سے حملہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نامعلوم افراد نے حملہ سوراب شہر کے گورنمنٹ ہائی سکول میں جاری چودہ اگست کے ایک تقریب پر کی۔
دستی بم حملے کے بعد سوراب شہر میں خوف ہراس پھیل گیا، تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔
سیکورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کا گھیراؤ کرکے تفتیشی عمل کا آغاز کردیا ہے۔
دریں اثناء آج مستونگ شہر میں دوسرا دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مستونگ میں یہ ایک دن میں دوسرا دھماکہ ہے۔ جس کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی، تاہم ابتک دھماکے کی مزید تفصیلات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے آج دن کو مستونگ میں ہونے والا دھماکہ دستی بم حملے کا تھا جو پاکستان کے جشن آزادی کے سلسلے میں ایک ایسے دکان پر ہوا جہاں پاکستان کے پرچموں کا ایک اسٹال سجایا گیا تھا، اس دھماکے میں پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ دار بلوچ مزاحمتی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے اسے چودہ اگست کے تقریبات پر اپنے حملوں کا تسلسل قرار دیا تھا اور مزید حملوں کی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل بی ایل اے کوئٹہ اور حب چوکی میں چودہ اگست کے مناسبت سے لگائے اسٹالز پر حملے کرچکی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان کے پانچ بڑے شہروں میں ہونے والے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔ آج علی الصبح ہی بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ شب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چودہ اگست کے مناسبت سے لگائے گئے اسٹال پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ “ہمارے سرمچاروں نے کوئٹہ بروری روڈ پر ایک دکان کو بم حملے کا نشانہ بناکر تباہ کردیا، مذکورہ دکان پر قابض دشمن کے قومی تہوار چودہ اگست کے مناسبت سے اسٹال لگایا گیا تھا، بی ایل اے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔”