لاپتا افراد کیلئے عید کے روز سندھ بھر میں احتجاج

338

جبری گمشدگیوں کے انسانی مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے – وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ

کراچی پریس کلب پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سبھا اور سندھ سجاگی فورم کی جانب سے سندھ بھر سے جبری طور لاپتا کیئے گئے کارکنان کی رہائی کے لیے آج عید کے روز بھوک ہڑتالی کیمپ لگائی گئی۔ جس کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار، سندھو امان چانڈیو، سسئی لوہار، شازیہ چانڈیو، سندھ سبھا رہنماء انعام عباسی، سندھ سجاگی فورم رہنماء سارنگ جویو، سوہنی جویو، ہانی بلوچ، قومی دانشور جامی چانڈیو، تاج جویو، یوتھ ایکشن کمیٹی رہنماء سندھو نواز گھانگھرو، جسقم رہنماء الاہی بخش بکک اور لاپتا افراد کے لواحقین نے کی۔

احتجاجی کیمپ میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ کے صدر اسد بٹ، سول سوسائٹی رہنماء ظفر جونیجو، امداد چانڈیو، پروفیسر ریاض احمد، نغمہ شیخ، ناصر منصور و دیگر سیاسی سماجی رہنماؤں نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستانی ایجنسیاں سیاسی کارکنان کو جبری طور لاپتا کرکے اور سیاسی کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں دیکر خود ہی پاکستان کے آئین و قانون کو توڑ رہی ہیں اور وہ خود ہی پاکستانی عدلیہ و پارلیمنٹ کے اختیارات و حدود سے ’ماروائے عدالت‘ کاروائیاں کر رہی ہیں۔ اگر وہ پاکستان کے آئین و عدلیہ کے دائرہ کار میں رہنے کے لیئے تیار نہیں ہیں تو عوام بھی اس دائرہ میں رہنے کا پابند نہیں ہوگا۔ اگر کسی بھی سیاسی سماجی و عام شہری پر کوئی بھی کیس یا الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اپنے دفاع و موقف پیش کرنے کا پورا حق دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو لاپتا کرنے والے یہ ادارے اگر سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ سے بھی زیادہ طاقتور ہیں تو ہم عالمی عدالت، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل و عالمی برادری سمیت دنیا کے تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی جانب سے سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں اور پاکستان پر تمام سیاسی کارکنان کو آزاد کرنے کے لیئے دباؤ ڈال کر ا پنا عالمی انسانی کردار کریں۔

احتجاجی کیمپ کے اختتام پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار، سندھ سبھا رہنماء انعام عباسی او ر سندھ سجاگی فورم رہنماء سارنگ جویو نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر سے 70 سے زائد سندھی سیاسی و قومپرست کارکنان کو جبری طور لاپتا کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں جبری گمشدگیوں کے انسانی مسئلے پر ہم سندھ کی تمام سیاسی، سماجی و انسانی حقوق کی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مشترکہ صلاح مشورے کے بعد جلد ہی ایک ’آل پارٹیز کانفرنس‘ بلائیں گے۔ جس کے ذریعے ہم اپنی جدوجہد کو زیادہ تیز، مضبوط و منظم طریقے سے آگے لے جائیں گے۔

احتجاج میں بلوچ لاپتا کارکن نسیم بلوچ کی منگیتر حانی بلوچ، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچی کی بیٹی مہلب بلوچ سمیت دیگر بلوچ ایکوسٹس نے بھی شرکت کی۔

دوسری جانب وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی دی گئی کال پر میہڑ (دادو) کے علائقے فرید آباد میں جبری طور لاپتا کیئے گئے قومپرست رہنماء ذولفقار خاصخیلی کے دو بھائیوں امتیاز خاصخیلی اور ریاض خاصخیلی کے لواحقین نے احتجاج کیا۔ حیدرآباد میں جبری لاپتا مہران میرانی کے لوحقین نے احتجاج کیا۔

بدین میں جبری لاپتا کیئے آیت اللہ جروار کے لواحقین نے احتجاج کیا۔ گولاڑچی میں جبری لاپتا محفوظ اسمائیل نوتکانی کے لواحقین اور جسقم آریسر کی جانب سے احتجاج ہوا۔ ڈوکری (لاڑکانہ) میں جبری لاپتا شاہد جونیجو، مرتضیٰ جونیجو و دیگر لاپتا کارکنان کی آزادی کے لیے احتجاج کیا گیا جبکہ پکاچانگ، فیض گنج (نوشہروفیروز) اور کندھکوٹ سمیت سندھ کے دیگر کئی شہروں میں جبری لاپتا کیئے گئے سندھی کارکنان کی رہائی کے لیئے آج عید کے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔