بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں شہدائے تربت امداد بجیر اور رضا جہانگیر کو ان کی ساتویں یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست کی علی الصبح پاکستانی فوج نے بی این ایم کے ریجنل رہنماء امداد بجیر کے گھر کو گھیرے میں لے کر راکٹ کے کئی گولے داغے اور گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ اس یلغار میں امداد بجیر اور بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل رضا جہانگیر شہید ہوئے۔ بلوچ قوم غیرفطری ریاست پاکستان کے قیام سے منسوب دن کی حیثیت سے 14 اگست کو یوم سیاہ کے طور پرمناتے آ رہے ہیں، لیکن ان بلوچ رہنماؤں کی شہادت سے بلوچ قوم پر ایک اور ہولناک وارکردی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ سیاسی تحریک میں ان فرزندوں کا لہو قابل ذکر ہے جنہوں نے کھٹن سیاسی حالات میں بھی ثابت قدم رہ کر اپنے نظریے اور سوچ کا دفاع کیا اور عوام کو سیاسی حوالے سے متحرک رکھنے میں آخری دم تک جدوجہد کرتے رہے۔ شہید امداد بجیر اور شہید رضا جہانگیر وطن کے ان بہادر فرزندوں میں شامل ہیں جنہوں نے قومی تحریک آجوئی کو اپنے لہو سے آبیار کرکے اس سیاسی سوچ کو عوام تک منتقل کر دیا جو شہید چیئرمین غلام محمد شہید کا سوچ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ شہید امداد بجیر نہ صرف ایک نظریاتی سیاسی کارکن تھے بلکہ انہوں نے عوام کو متحرک کرنے کے لئے شب و روز محنت کرکے بی این ایم کے سیاسی فکر سے لے کر سیاسی لٹریچر کے اہتمام اور اشاعت و تقسیم میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ وہ ایک قابل ادیب و دانشور تھے۔ انہوں نے بلوچ قومی سیاست کے مختلف پہلوؤں پر سینکڑوں مضامین لکھے۔ بی این ایم کے انقلابی پلیٹ فارم پر شہید چیئرمین کے فکر و فلسفہ پر عمل پیرا ہوکر شہادت تک اپنے سیاسی نظریے پر ثابت قدم ہو کر خود کو امر کردیا اور ایک لازوال کردار بنے اور سیاسی تاریخ میں امر ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل رضا جہانگیر کم عمری کے باوجود پختہ فکر و نظریہ کے مالک تھے۔ انہوں نے بی ایس او میں اپنے نظریاتی پختگی سے ممتاز مقام حاصل کی اور سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ شہید رضا جہانگیر نے بلوچ طلبا کو آزادی کی جدوجہد میں متحرک کرنے کے لئے مختلف جہتوں میں کام کیا۔ دشمن کی بڑھتی جارحیت سے خوف زدہ ہوکر گھر بیٹھنے کے بجائے ہمیشہ عوامی موبلائزیشن کے عمل میں مصروف کار رہے اور تنظیمی دورے کے دوران شہادت پائی۔
ترجمان نے کہا شہید امداد بجیر اور شہید رضاجہانگیر کا فکر و فلسفہ زندہ ہے۔ آج بھی بلوچ فرزندان وطن ان کی ادھورے مشن کی تکمیل کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اور یہ سفربلوچ سرزمین پر آزادی کاسورج طلوع ہونے تک جاری رہے گا۔