سندھ کے ضلع خیر پور سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے دو بلوچوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مذکورہ افراد کے خاندانی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ خیر پور میں مثالی گوٹ کے رہائشی دو بھائیوں کچی خان مری اور زامر خان مری کو رات کو دو بجے کے قریب گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کو رینجرز اور سادہ کپڑوں میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغواء کرنے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ جس کے باعث ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
لواحقین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں دیگر بلوچ لاپتہ افراد کی طرح ماورائے قانون قتل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے مذکورہ افراد کے رہائی میں کردار ادا کریں۔
خیال رہے بلوچستان اور سندھ سمیت دیگر علاقوں سے بلوچوں کے جبری گمشدگی کے واقعات ماضی میں رپورٹ ہوتی رہی ہے جبکہ بلوچستان کی طرح سندھ میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوتی رہی ہے۔
گذشتہ دنوں راجن پور میں پانچ افراد کی لاشیں ملی تھی، پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ افراد فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے جبکہ ان کا تعلق بلوچوں کے بگٹی قبیلے سے تھا۔
بلوچ ریپبلکن پارٹی اور بلوچ نیشنل موومنٹ نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد جبری طور پر لاپتہ تھے جنہیں قتل کرکے جھڑپ کا نام دیا گیا۔
آج کراچی میں سندھی اور بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین مشترکہ طور پر راجن پور واقعے کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اس سے قبل جرمنی اور برطانیہ میں بلوچ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے واقعے کیخلاف احتجاج کیا جاچکا ہے جس کا سلسلہ دیگر ممالک میں جاری ہے۔