تین سالوں تک جبری طور لاپتا رہنے والے جسقم (آریسر) رہنماء صابر چانڈیو کو گذشتہ رات ایک بار پھر کراچی، سچل کے مخدوم بلاول ولیج سے پاکستانی فورسز نے گرفتار نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
جسقم رہنماء کے گرفتاری کے بعد تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی۔
صابر چانڈیو کو تین سال قبل 25 اپریل 2017ع کو اپنے کزن ابراہیم چانڈیو کے ساتھ اس وقت دادو کے قریب ککڑ باء پاس روڈ سے جبری طور پر لاپتا کردیا گیا تھا جب وہ 25 اپریل کو اپنے گاڑی میں سن کی طرف سائیں جی ایم سید کی برسی کے پروگرام میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔
اس کے ایک ماہ بعد ان کے کزن ابراہیم چانڈیو کو رہا کردیا گیا تھا لیکن صابر چانڈیو مسلسل تین سالوں تک جبری طور لاپتا رہے.
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے مطابق صابر چانڈیو کو بعد ازاں 2019 کو لاڑکانہ میں اے ٹی سے کے کیسز میں ظاہر کرکے اے ٹی سی کورٹ لاڑکانہ میں پیش کیا گیا تھا۔ جہاں پر گذشتہ دو سال سے ان کے اوپر اے ٹی سی کے مقدمات چل رہے تھے، جن مقدمات میں سے ایک بھی کیس ان کے اوپر کورٹ میں ثابت نہیں ہوا اور بل آخر اسی سال کورٹ نے اسے سارے مقدمات میں سے باعزت بری کردیا تھا۔
تنظیم کے مطابق گذشتہ رات ایک بار پھر کراچی سچل ایریا سے رینجرز و دیگر پاکستانی فورسز نے انہیں اپنے ایک رشتہ دار کے گھر سے گرفتار کرکے جبری طور اٹھا کر لاپتا کردیا گیا ہے۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے جسقم رہنماء صابر چانڈیو کی گرفتاری و جبری گمشدگی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صابر چانڈیو سمیت تمام لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔