بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے بلیدہ کے علاقے کوچگ گردانک میں 27 جولائی کو ایک کاروائی کرتے ہوئے ریاستی ایجنٹ اشرف ولد رودین کو گرفتار کرکے اپنے تحویل میں لیا تھا۔ حراست کے دوران ایک مہینے تک سرمچاروں نے ملزم سے تفتیش کی، دوران تفتیش انہوں نے اقبال جرم کرتے ہوئے قومی غداری کا اعتراف کیا، بلوچ قومی عدالت نے قومی غداری کا جرم ثابت ہونے پر اشرف ولد رودین کو سزائے موت سنائی تھی گذشتہ روز بلیدہ میں سرمچاروں کے فائرنگ سکواڈ نے انہیں دیئے گئے سزائے موت پر عمل کیا۔
ترجمان نے کہا اشرف نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے علاقائی سربراہ مام جان ولد حسن کے ساتھ کام کرتا رہا ہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ اس دوران وہ بلوچوں کے گھروں پر فوجی آپریشنوں میں حصہ دار رہا ہے اور ساتھی تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی کے سرمچار نذر محمد عرف سمیر کو کھانے میں زہر دیکر شہید کرنے کا مرتکب ٹہر چکا ہے جبکہ شہید مراد اور ساتھیوں کے مخبری میں بھی ملوث رہا ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا ریاستی ایجنٹ نے انکشاف کیا کہ بلیدہ سمیت مکران کے بیشتر علاقوں میں ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی نام نہاد باپ پارٹی کا وزیر ظہور بلیدی کررہا ہے، اس کی ایماء پر مختلف ڈیتھ اسکواڈوں کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی جانب سے اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ان ریاستی گروہوں کو مذکورہ علاقوں میں گاڑیوں سے بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور ڈکیتی کی فوج کی جانب سے مکمل آزادی دی گئی ہے تاکہ مالی طور پر یہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ خود کفیل ہوکر بلوچ تحریک کیخلاف متحرک رہ سکیں۔
ترجمان نے کہا بی ایل اے نے مشکوک حرکات کے بناء پر ایک سال قبل اشرف کو تنبیہہ کی تھی کہ اس پر بلوچ قومی تحریک کیخلاف الزامات ہیں لہٰذا وہ قوم و تحریک مخالف سرگرمیوں سے دست بردار ہوجائے لیکن وہ باز نہیں آیا جبکہ دوران تفتیش اس نے کہا کہ ان کاموں کیلئے وہ اپنے بیٹوں کو بھی استعمال کرچکا ہے۔
جیئند بلوچ نے مزید کہا بلوچ لبریشن آرمی واضح کرچکی ہے کہ بلوچ قومی تحریک کیخلاف متحرک افراد کو بلا تفریق رنگ و نسل اور قومیت کسی بھی صورت بخشا نہیں جائے گا۔ بلوچ تحریک کے خلاف سرگرم قابض فوج کے ہمکاروں کو بی ایل اے ایک بار پھر کڑی وارننگ دیتی ہے کہ وہ قومی غداری سے دست بردار ہوجائیں، بصورت دیگر غداری کے کماحقہ سزا کیلئے تیار رہیں۔