سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ حیات کے قتل اور اس کے والدین کی بیٹے کی لاش کے ساتھ درد بھری تصویر ہمیں اس لئے نظر آرہی ہے کہ سانحہ شہر کے وسط میں ہوا جسے نہ کہ صرف انسانی آنکھ بلکہ کیمرے کی آنکھ نے بھی سوشل میڈیا میں اجاگر کیا۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اس سرزمین کے ویرانوں میں کئی حیات بے گور و کفن دفنا گئے۔ جن کے والدین ماتم اور انتظار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ فرد واحد کو سزا دینے سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوپائینگے جب تک کہ حیات اور ہزاروں لوگوں کے قتل کے پیچھے اس ذہنیت کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔
خیال رہے حیات بلوچ کے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل کے خلاف بلوچستان سمیت بیرون ممالک سے سماجی اور سیاسی افراد سخت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حیات بلوچ کے یاد میں شمعیں روشن کرنے کی تقاریب منعقد کی جارہی ہے۔