حیات بلوچ قتل کیس: پاکستان، جرمنی اور نیدر لینڈ میں مظاہرے

543

بلوچستان سے ایف سی ہٹانے کا مطالبہ

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول اطلاعات کے مطابق حیات بلوچ کے قتل کے خلاف آج پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، میں طلباء اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام مظاہرے ہوئے۔

کراچی میں پریس کلب کے سامنے بلوچ طلباء اور خواتین کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر ایف سی کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم حیات مرزا کو انصاف فراہم کرنے اور بلوچستان سے ایف سی ہٹانے کا مطالبہ کیا

اسلام آباد پریس کلب کے سامنے طلباء نے حیات بلوچ قتل اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کیا اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

جبکہ اسی سلسلے میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ گوادر، تربت، خضدار میں بھی ایف سی کی جارحیت کے خلاف عوام کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر مارچ کیا اور حیات بلوچ کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔

آمدہ اطلاعات کے مطابق بیرون ممالک میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔

آج جرمنی کے دارالحکومت برلن اور ہنوفر میں بھی احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریلیز راشد حسین کمیٹی کی جانب سے 13 اگست کو تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے کراچی یونیورسٹی کے طالب علم حیات مرزا کے قتل کے خلاف جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک احتجاجی مظاہرہ اور آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں جرمن سیاسی کارکنوں کے علاوہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں نے اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیات بلوچ ایک پرامن بے گناہ طالب علم تھا، ایف سی کے ہاتھوں اس کے ناحق قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ حیات بلوچ کا قصور یہ تھا کہ وہ بلوچ اور قلم کتاب سے محبت کرتا تھا۔ حیات بلوچ کی طرح ایسے کئی بلوچ نوجوان ہیں جو ناحق قتل ہوئے۔

مقررین نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں جاری ہیں، اگر مہذب اقوام اور عالمی برادری نے بلوچستان میں مداخلت نہیں کیا تو بلوچستان انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ نے بیرون ممالک میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔

تربت میں ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے حیات کے حوالے سے ایک پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا۔

دریں اثناء بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے جرمنی کے شہر ہنوفر اور نیدر لینڈ میں مظاہرے منعقد ہوئے۔

ہنوفر میں منعقدہ مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ ریاست بلوچستان کو فتح کرنے کے لیے بلوچ نوجوانوں کو تیزی سے قتل کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بلوچستان کے روشن دماغوں کو ختم کرکے بلوچستان کو علمی حوالے سے تباہ کرنے کے درپہ ہے۔

دریں اثناء آج بلوچستان کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں اور قصبوں میں حیات بلوچ کے قتل کے خلاف عوام طلبا سمیت زندگی ہر شعبہ سے منسلک لوگ سراپا احتجاج رہے ہیں۔

آج کے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک میں ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین نے حیات بلوچ کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک فرد کی نہیں ریاست کی وہ ذہنیت ہے جو دو دہائیوں سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے۔

یاد رہے کہ 13اگست کو تربت کے علاقہ ابسر میں پاکستانی فورسز نے ایک بلوچ نوجوان اور کراچی یونیورسٹی کے طالب علم حیات مرزا کو والدین کے سامنے پکڑ کر قتل کیا تھا۔

آج اسی واقعے کے خلاف پاکستان کے بیشتر شہروں کے علاوہ بیرون ممالک میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔