حیات بلوچ قتل: سوراب میں بی ایس او کا احتجاجی کیمپ

229

نغاڑ روڈ پر مرکزی چوک سوراب کو شہید حیات بلوچ کے نام سے منسوب کردیا گیا۔

بی ایس او سوراب زون کی جانب سے شہید حیات بلوچ کے قتل کے خلاف اور اسے انصاف فراہمی مہم کے سلسلے میں احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔ کیمپ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے کہا کہ شہید حیات بلوچ کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا اس کی بنیادی وجہ وہ نفرت کی ذہنیت ہے جو بلوچ وسائل کے لوٹ مار کے لئے سیکیورٹی اداروں کے ذریعے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کے لئے بلوچستان میں قائم کی گئی ہے تاکہ بندوق و گولی کے زور پر بلوچ کو یقین دلایا جاسکے کہ بلوچ کو ریاستی شہری حقوق تو دور کی بات زندہ رہنے کا حق بھی حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید حیات بلوچ کو بے دردی سے جس طرح شہید کیا گیا اس پر کوئی انسانی حقوق پر یقین رکھنے والا یا انسان دوست طبقہ خاموش نہیں رہ سکتا لیکن الیکٹرانک میڈیا شہید حیات بلوچ کے واقعے پر مکمل طور پر خاموش رہی ہے جوکہ افسوس ناک یے دوسری جانب سپریم کورٹ سمیت وفاقی حکومت کے جانب سے اس واقعے پر تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا گیا جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جانب سے جب انسانیت سوز واقعے پر انصاف کے لئے احتجاجی کیمپ کا اغاز کیا گیا تو بی ایس او کےخلاف انتقامی طرز عمل و کارکنوں کو ذہنی ٹارچر کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکی یے۔

نذیر بلوچ نے کہا کہ بی ایس او کے پرامن سرگرمیوں کو بھی برداشت نہیں کی جارہی ہے۔ بی ایس او کسی صورت اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی تمام تر منفی سازشوں کا مقابلہ سیاسی شعور کے ذریعے کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایس او ہمیشہ طاقت اور تشدد کے پالیسی کے بجائے پرامن سیاسی بحث و مباحثے کے پالیسی کو اہمیت دی ہے، کارکن کتاب و قلم کو حیات بلوچ کے انصاف کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ انسانی حقوق کے تنظیموں اور عدلیہ کی جانب سے انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر خاموشی ظلم کو مزید تقویت دینے کے مترادف ہے۔

اس موقعے پر سیاسی جماعتوں نوجوانوں کے مشاورت سے نغاڑ روڈ پر مرکزی چوک سوراب کو شہید حیات بلوچ کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا گیا۔

اس موقع پر بی این پی، شہری ایکشن کمیٹی، ڈی ایف اے، بی ایس او، بی این پی عوامی کے رہنماوں اور کارکنان سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔

وفود نے بی ایس او کے حیات بلوچ کو انصاف دو مہم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حیات بلوچ کے شہادت نے تمام بلوچستان کے تمام شہریوں کو عدم تحفظ کا شکار بنایا ہے اس طرح سر عام نوجوان کو شہید کرکے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ہی انسانی حقوق و قومی مفادات کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ حیات بلوچ کیس میں ملوث تمام ملزمان کو سزا دی جائے اور بلوچ کے حوالے سے نفرت کی ذہنیت کو ختم کی جائے۔