حیات بلوچ قتل ، گوادر میں عوام کا احتجاج

279

قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

اطلاعات کے مطابق آج بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر مں برمش یکجہتی کمیٹی گوادر کی جانب سے تربت میں ایف سی اہلکار کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلوچ طالبعلم حیات مرزا کی قتل کے خلاف خاموش ریلی نکالی گئی اور شمعیں روشن کی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق برمش یکجہتی کمیٹی گوادر کی جانب سے 13 اگست کو تربت میں ایف سی اہلکاروں کے فائرنگ سے جان بحق طالب علم حیات بلوچ کی یاد میں خاموش ریلی نکالی گئی۔ جس میں طلباء اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ریلی میں شریک لوگوں نے حیات بلوچ کی یاد میں شمع روشن کی اور ایف سی اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

ریلی میں شریک لوگوں نے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل دراصل بلوچستان میں روش دماغ طالب علموں کے قتل کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست ہمیں اس ملک کا شہری سمجھتا ہے، تو حیات بلوچ کے قتل میں ملوث ایف سی اہلکاروں کو فی الفور گرفتار کرکے حیات بلوچ کی فیملی کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے۔

یاد رہے کہ حیات بلوچ کا تعلق ضلع کیچ سے تھا۔ وہ کراچی یونیورسٹی میں فزیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم تھے۔ 13 اگست کو ایک بم دھماکے کے بعد ایف سی اہلکاروں نے انہیں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

اس وقت حیات بلوچ کے قتل کے خلاف بلوچستان کے بلوچ اکثریتی علاقوں میں لوگ سراپا احتجاج ہیں اور انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔

واضح رہے بلوچستان میں مبینہ طور پر فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل اور گمشدگیاں ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر عرصہ دراز سے احتجاج ہوتے آرہے ہیں۔ ان احتجاجوں کی شدت میں گذشتہ ہفتے حیات بلوچ کے قتل کے بعد شدت دیکھنے میں آئی ہے۔