کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی کشمیر یکجہتی ریلی پر دستی بم حملے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) تھانے میں درج کرلیا گیا۔
واقعے کے 24 گھنٹے بعد درج کی گئی ایف آئی آر میں قتل ، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر نمبر 115/2020 میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما راجہ عارف سلطان مدعی ہیں۔
مدعی کے مطابق بدھ کی شام نماز عصر کے بعد جماعت اسلامی کے صدر حافظ نعیم الرحمان کی مشاورت سے بیت المکرم مسجد کے باہر یونیورسٹی روڈ سے کشمیر یکجہتی ریلی نکالی جارہی تھی کہ یونیورسٹی روڈ کے یوٹرن پر موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم شخص یا اشخاص نے ریلی پر دستی بم سے حملہ کیا۔
حملےکے نتیجے میں جماعت اسلامی کا ایک کارکن مارا گیا جب کہ 32 کارکنان زخمی ہوئے، جن میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے ضلع شرقی کے عزیز بھٹی تھانے کی حدود میں ہوا تاہم دہشت گردی کا عنصر شامل ہونے کی وجہ سے اس کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی تھانے میں درج کی گئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز کورنگی میں ایک اسٹیٹ ایجنسی پر بھی اسی نوعیت کا دستی بم حملہ کیا گیا تھا، پولیس کے تفتیشی ماہرین نے دونوں واقعات میں مماثلت ظاہر کی ہے۔
#14thAugustBlackDay
سندھودیش روولیوشنری آرمی آج حسن اسکوائر #کراچی پر #جماعتِ_اسلامی کی #کشمیر_ریلی پر حملے کی ذمیداری قبول کرتی ہے۔
سندھی قوم اپنی سرزمینِ سندھ پر کبھی بھی #پاکستانی (پنجابی) قبضہ اور #مذہبی_انتہاپسندی قبول نہیں کرے گی۔سوڈھو سندھی-ترجمان
ایس آر اے۔ pic.twitter.com/oUoKkzdzD1— Sindhudesh Revolutionary Army-SRA (@sindhudesharmy2) August 5, 2020