بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی رہنماؤں کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی ملتان انتظامیہ کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کے لئے مختص نشستیں اور اسکالرشپس کے خاتمے کا نوٹس لے کر یونیورسٹی میں بلوچستان کے زیر تعلیم طلباء کا تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑنے سے بچایا جائے۔
مختص نشستوں اور اسکالرشپس کے خاتمے سے بلوچستان کے طالب علموں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے چیئرمین وقار بلوچ، زہرہ بلوچ ودیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 60 فیصد ابادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر طلباء اپنا تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔
تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کے لئے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مختص نشستیں اور اسکالرشپس کے تحت ہر سال بلوچستان کے طلباء پنجاب کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لیتے ہیں، تاہم اس سال بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ترین بلوچستان کے طلباء کا اسکالرشپ ختم کرنے سینکڑوں طلباء کا تعلیمی سلسلہ داؤ پر لگ چکا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی اس اقدام سے بلوچستان کے طلباء میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ وہاں زیر تعلیم غریب طلباء اپنا تعلیمی سلسلہ اھورا چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔ کیونکہ وہ یونیورسٹی فیسیں اور ہاسٹل کا کرایہ اد اکرنے کی سکت نہیں رکھتے، اس لئے وفاقی اور پنجاب حکومت کے علاوہ گورنر بلوچستان اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں اقدامات اٹھائیں اور بلوچستان کے غریب طلباء کا تعلیمی مستقبل بچایا جائیں بصورت دیگر احتجاج کو وسعت دینے پر مجبور ہوں گے۔