بلوچ نوجوانوں میں تشدد کا رجحان ۔ حاکم ساجدی

131

بلوچ نوجوانوں میں تشدد کا رجحان

تحریر ۔ حاکم ساجدی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان کے مختلف سیاسی پارٹیوں اور بلوچ سیاست دانوں کے درمیان ہمیشہ فکری اور نظریاتی اختلافات موجود رہے ہیں اور جب بلوچ قوم اس روئے زمین پر رہیں گے، یہ اختلافات بھی ضرور رہیں گے. جو شخص انسانی معاشرے کے ارتقاء کے قوانین سے واقف ہے، اس کے لیے حیرانی کی بات نہیں- ظاہر ہے کہ ہر ایک آدمی کے اپنے سوچنے کا انداز ہوتا ہے اور ہر ایک اپنے سوچ, فکر اور نظریاتی وابستگی کی بنیاد پر اپنا راہ عمل متعین کرتا ہے. اور یوں اپنے مقاصد کو آگے لے جانے کے لیے حرکت میں ہوتا ہے. یہ وہ نظریاتی وابستگی اور ذمہ داری کا احساس ہے جو آدمی کو سر گرم عمل کی ترغیب دیتا ہے.

بلوچستان کی سیاسی تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ اپنے شدید سیاسی اور نظریاتی اختلافات کے باوجود مختلف سیاسی قوتوں نے کبھی بھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا ہے. لیکن بدقسمتی سے گذشتہ چند سالوں سے اپنے ماضی کی روایات سے ہٹ کر بلوچ نوجوان ایک دوسرے سے دست وگریبان ھیں اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس طرح بلوچ قوم کی خدمت کر رہے ہیں. اور اپنی پوری قوت ایک دوسرے کے خلاف ضائع کر رہے ہیں. غرض ایک دوسرے کے خلاف گندی زبان استعمال کی جارہی ہے جو کم از کم ایک اچھے اور باشعور سیاسی نوجوان کو زیب نہیں دیتی. بلوچ نوجوانوں کو یہ بات یاد کرلینا چاہیے کہ ایک دوسرے پر الزامات لگا کر ایک کو کم دوسرے کو زیادہ دیکھنے سے وہ مارکس اور لینن نہیں بن جائیں گے بلکہ اس کے بر خلاف اس سے ترقی پسند قوتوں کو بلوچستان میں شدید نقصان ہوگا اور جس کے نتیجے میں رجعت پسند اور قدامت پسند مظبوط سے مظبوط تر ہو جائیں گے.

بے شک ھمیں ایک دوسرے پر تنقید کرنی چاہئے لیکن تنقید اس وقت سود مند ثابت ہوسکتی ہے جب وہ تعمیری ھو, ورنہ اس کے غلط اثرات نکل سکتے ھیں اور آپس میں غلط فہمیاں بڑھ جاتی ھیں. بلوچ نوجوانوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ ایک انتہائ غریب, مظلوم اور پسماندہ قوم سے تعلق رکھتے ھیں جہاں آبادی کا زیادہ تر حصہ تعلیم جیسے زیور سے محروم ہے بھوک, پیاس اور افلاس کے گھیرے ڈالے ھوے ھیں اپنی سرگرمیوں سے عوام کے شعور کو آگے بڑھائیں اور ان کو منظم کرکے سامراجی قوتوں کے خلاف ایک فیصلہ کن لڑائی لڑیں۔

بلوچ نوجوان طبقہ جسمانی جنگ کو ذہنی, سیاسی, نظریاتی اورعملی جنگ میں تبدیل کردیں. تنقید اور خود تنقید کے انقلابی اصول پر عمل کرکے ایک دوسرے کی کمزوریوں کی نشاندہی کریں معروضی حالات کا ٹھوس طریقے سے تجربہ کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا راہ متعین کریں –


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔