بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4047 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے علی جان، طارق بلوچ، اور ودود بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ جس منزل کا تعین ہم نے کیا ہے اس کے لیے ان چیلنجز اور شرائط کو پار کرنا ہوگا ہم لوگ اس منزل مقصور تک پہنچ سکیں گے جس کے لیے ہمارے آباو اجداد، پیر ورنا نے بے شمار قربانیاں دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقصور پر پہنچنے کے لیے ہمیں ایک بھرپور سیاسی ادراک اور ذہنیت کی ضرورت ہے۔ ریاستی سازشوں کے ساتھ ہمیں اپنے اندرونی سازشی عناصر کی بھی پرکھ رکھنا ہوگا۔ بلخصوص جو سیاسی رویہ ہمارے یہاں پچھلے 72 سالوں سے چل رہا ہے اس سیاسی رویے میں جاگیردارانہ سیاست، سرداریت، چوہدراہٹ پنجابیوں کی طرح بلوچوں میں بھی بے شمار چوہدریاں اور چاہدراہن ملتے ہیں اور شخصیت پرستی کی سیاست عام ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ ان سیاسی رویوں اور ریاستی سازشوں کو ختم کرنا ہمارا کام ہے۔ فوقیت حقیقی مقصد کو ہونا چاہیے۔ انسانی صلاحیتوں کو توانا اور قابلیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانا ہی ایک اعلیٰ اور موثر قیادت کی کامیابی ہے۔