بلوچستان: بارشوں سے جانی و مالی نقصانات

260

مختلف اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب زمینی راستے بند ہوئے ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہنہ میں برساتی نالے میں چار بچے بہہ گئے، جس کے نتیجے میں ایک بچہ جانبحق جبکہ تین کو باحفاظت پانی سے نکال لیا گیا۔

دریں اثناء ضلع لسبیلہ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق پورالی ندی میں شدید طغیانی و سیلابی ریلہ داخل ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں ندی کا پانی قریبی گوٹھ وڈیری بھٹ میں داخل ہوگیا ہے، آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ بے یارو مددگار ریسکیو کے منتظر ہیں جس کے سبب تقریبا65 افراد سیلاب میں پھنس گئے ہیں۔

 دوسری جانب خضدار ،کرخ ،وڈھ ،زیدی، نال، باغبانہ اور ضلع کے مختلف علاقوں میں شدید اور موسلادھار بارشوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جس کے سبب متعدد کچے مکانات کی دیواریں منہدم ہونے کے اطلاعات ہیں۔

ذرائع کے مطابق کھڑی فصلوں اور زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر پلیٹوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

ایک اور واقعے میں تحصیل وڈھ کے علاقے کنجڑ ماڑی میں ٹریکٹر سیلابی پانی میں بہہ گیا، جبکہ ٹریکٹر میں سوار افراد کو بچالیا گیا ہے۔

خضدار شہدادکوٹ ایم ایٹ موٹروے مختلف مقامات سے ٹریفک کے لئے بند ہو گئی ہے، جس کے سبب ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

دریا مولہ میں سیلابی ریلہ آنے کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔

لیویز زرائع کے مطابق متاثرین کی بحالی و مدد کے کام جاری ہے۔ آخری اطلاعات تک طورانی ندی میں پھنسے 20 افراد کو بھی ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

تربت میں 33.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ تربت کے علاقے آپسر میں مکان کی چھت گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کیچ کور میں سیلابی ریلے کے ساتھ ندی نالوں میں شدید قسم کی طغیانی اور سیلاب کی صورتحال ہے۔

لوہیان کور میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے جبکہ سولبند اور قریبی علاقوں میں متعدد چار دیواریاں گرنے کی اطلاعات ہیں۔