ابن آدم کا خون – بختیار رحیم بلوچ

650

ابن آدم کا خون

بختیار رحیم بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

یکم اگست بروز ہفتہ بہت سے مسلمان ممالک میں مسلمانوں نے سنت ابراہیمی ادا کیا۔ کیا اسلام سے وابستہ ہر فرد کو یہ علم ہے کہ چودہ سو سال پہلے اللہ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ سلام سے اپنے فرزند اسماعیل علیہ سلام کا اللہ کے نام پر قربانی کرنے کی آزمائش لی تو خضرت ابراہیم علیہ سلام نے پورا کرکے دکھا دیا، اپنے بیٹے کو قربان کرنے کیلئے حضرت ابراہیم علیہ سلام چھری حضرت اسمعاعیل کے مبارک گلے پر چلائی لیکن اللہ تعالٰی کے حکم سے چھری کو حکم تھا کہ وہ حضرت اسماعیل کے مبارک گلے کو ذرا بھی نشان نا کرے۔

حضرت ابراہیم اللہ کا حکم پورا کرنے کی کافی کوشش کرتا رہا لیکن چھری نے کاٹنا کیا بلکہ نشان تک نہ کیا ۔ حضرت ابراہیم اللہ کے خلیل اللہ کے حکم کے فرمان بردار تھے۔ وہ چھری پر غصہ ہوئے تو چھری کو تیز تیز پتھروں پر رگڑنا شروع کیا، چھری انتہائی تیز ہوگئی۔ تو حضرت اسماعیل علیہ سلام کے مبارک گلے پر چلانا شروع کیا، چھری نے پھر بھی کچھ نہ کیا، ابراہیم علیہ سلام بے ہوش ہوگئے ۔ جب اسماعیل نے دیکھا کہ مجھے کچھ بھی نہیں ہوا میری جگہ ایک دنبہ ذبح ہوکر پڑا ہے تو اسماعیل علیہ سلام نے اللہ کے خلیل کو بے ہوشی سے بیدار کرتے ہوئے کہا اٹھ جاؤ مجھے کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ میری جگہ پر ایک دنبہ قربان ہوا ہے۔ اللہ کے خلیل نے اٹھ کر اللہ سے معافی مانگ لی اور اللہ کے اس بڑی امتحان کے کامیابی کی شکر ادا کیا۔

آج بھی وہی دن ہے، جس دن ابراہیم علیہ سلام نے اللہ کا حکم پورا کرنے کے لئے اپنے نیک فرزند کے گلے پر چھری چلائی تو اللہ نے اپنے ہاتھوں سے بنائے اشرف المخلوقات کے فرزند کے گلے کو تیز چھری سے بچایا۔ آج وہی اللہ کے اشرف المخلوقات کے اسلام سے تعلق رکھنے والے تمام مکتبہ فکر کے فرقے کوئی نہ کوئی جانور قربان کرکے گوشت اپنے فریج میں ضرور ڈالت ہیں۔

آج وہی اسلام کا دین، جو ابراہیم اور اسماعیل کے پیروکار اپنے آپ کو سمجھتے ہیں لیکن ان کے ہاتھوں سے سال میں ہزاروں اشرف المخلوقات کے گلے پر ایسی چھری چلتی ہے جیسے تربوزے پر چلتا ہے۔ دل میں زرا سا جھجک پیدا نہیں ہوتا، اس مخلوق کے گلے پر اس طرح چھری چلنے کی اجازت ہوتی تو اسماعیل علیہ سلام کے گلے پر پھرنے والے چھری کو اجازت مل جاتی۔

آج ہزاروں لوگوں کی لاش اجتماعی صورت میں مل رہی ہیں، ہزاروں لاپتہ ہیں، پتہ نہیں کس حال میں ہیں ۔ ہزاروں روزانہ بے گناہ جعلی مقابلے میں مارے جاتے ہیں، کیا یہ وہی افضل تریں مخلوق نہیں؟ روزانہ لاپتہ ہورہے ہیں سرعام قتل ہورہے ہیں، جسے قتل کرنے کے لئے ٹھیکے دار رکھ کر قتل کرنے کے پیسے وصول کئے جا رہے ہیں، جسکے سجدے نہ کرنے سے اللہ نے اپنے ایک فرشتے کو جنت سے نکال کر زمین پر رسوا کرکے اتار دیا، جسکا نام آج تک ابلیس ھے۔

اللہ فرماتا ہے وہ جہنمیوں کا سردار ہے، اس نے میرے ہاتھوں سے بنائے اشرف المخلوقات کے سجدے سے انکار کیا تھا ۔ آج وہی سجدہ کیا بلکہ روزانہ کی حساب سے ایسے شہید ہورہے ہیں، کسی کو یہ احساس نہیں انسان کا خون کا تعلق آدم سے ھے، چاہے گورے ہوں، چاہے کالے ہوں ۔ آدم کے خون میں سندھی، پشتون، بلوچ، مہاجر، کشمیری، سرائیکی، ہزارہ کی کوئی قید و بند نہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔