ملیر منشیات کا گڑھ کیوں؟ ۔ اویس لاشاری

488

ملیر منشیات کا گڑھ کیوں؟

تحریر۔ اویس لاشاری

دی بلوچستان پوسٹ

جوان نسل براہ راست نشے جیسی لعنت میں مبتلا ہورہا ہے، نشہ کسی بھی معاشرے کے لیے مفید نہیں. نوجوان نسل یہ نشہ ذہنی کیفیت سے نکلنے اور پُر سکون رہنے کے لیے کرتی ہے. ہمارے معاشرے میں نشہ ایک کلچر کا حصہ اور فیشن بن چکا ہے .نوجوان نشے کے نقصانات سے بے خبر اور خود کو تسکین کے لیے ایسے موادات ( نشے ) کا استعمال کر رہے ہیں. نوجوانوں کا نشے کی طرف راغب ہونا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے .ملیر کے 15 سال سے 65 سال کے افراد اس منشیات کے تباہ کن نتائج سے متاثر ہورہی ہیں. ملیر کے ہر ایک گلی میں آپکو اس مرض میں مبتلا افراد ملیں گے. نشے سے عادی افراد جہاں خود متاثر ہوتا ہے تو دوسری طرف اپنے گھر کو اس اذیت کی لپیٹ میں لیتا ہے.

ذمہ دار کون؟ میں سمجھتا ہوں حکومت کے ساتھ ساتھ والدین کی لاپرواہی ,ناقص توجہ, تربیت، غلط ماحول اور سنگت و صحبت کا اثر ہی ہے جو نوجوان اس منشیات کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں. ملیر کی زیادہ تر آبادی اس آگ کی زد میں ہے. آپ منزل پمپ سے جب اندر گھوٹ کی طرف سفر کریں، آپ کو سڑکوں پر موت اور بربادی رقص کرتا ملےگا. ان علاقوں میں منشیات ایک صنعت اختیار کر چکا ہے. منشیات کا کاروبار عروج پر ہے. منشیات فروش ضمیر فروش یہاں منشیات لیئے سرعام دندناتے پھرتے ہیں، گلی گلی منشیات بیچتے اور نوجوانون کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے. چند نوٹوں کی لالچ میں یہ سارے معاشرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں. لیکن کوئی کہنے والا نہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

ایک سازش کے تحت ملیر کے ان علاقوں میں منشیات کو عام کیا جارہا ہے. آخر پولیس کیوں اتنی بےبس ہے ان منشیات فروشوں کے سامنے؟ حالیہ دنوں نشے کے باعث ایک نوجوان نے خود سوزی کی، خود کو آگ لگا دیا اور اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا۔
جب میں نشہ خرید نے گیا تو مجھے کیوں نہیں روکا گیا؟
آخر وہ کون لوگ ہیں، جو منشیات فروشوں کو منشیات لاکر دیتے ہیں؟
پولیس کہاں تھی؟
مجھے نشے کی طرف کون لایا ؟ میں کیوں نشئی بنا اور کس لیے میں نے نشہ کیا؟
آخر ہمارے نمائندے ملیر میں بڑھتے منشیات کے رجحان پر تماش بین کیوں ہیں؟
یہ وہ سوال ہیں جسکے جواب ہمارے پاس نہیں…..

میری التجا ہے !
باشعور افراد, انسان دوست, انسانی حریت کے رہنماؤں اور تمام مکتبہ فکر کے افراد اپنے معاشرے اور نئی نسل کو آگاہی فراہم کریں، اس نشے جیسی لعنت سے یہ ہم سب کی زمہ داری ہے، اس جنگ کو میں نے اور آپ نے ملکر لڑنا ہے۔ انکے خلاف بھرپور آواز اٹھایا جائیگا، ہم اپنے نوجوانوں کو اہل اختیار اور پولیس کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔


دی بلوچستان پوسٹ:اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔