لیفٹیننٹ حمید بلوچ آپ بچھڑ گئے
تحریر : قندیل بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
6 جولائی ایک درد ناک سورج کے ساتھ طلوع ہوا، دشمن نے اپنے پالے زرخرید اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ ہم سے ایک ایماندار بہادر جہد کار کو الگ کر دیا۔
شہید لیفٹینٹ حمید بلوچ نے گریشہ کے علاقے بدرنگ میں نورجان کے گھر میں آنکھ کھولی۔ تیسری جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد تعلیم کو خیر آباد کہہ کر اپنے والد محترم کے ساتھ کھیتوں میں ہاتھ بٹاتا رہا ۔ آخر اسکی غیرت نے اسے گھر میں سکون کی زندگی جینے نہیں دیا، وہ بلوچ جہد کاروں میں شامل ہوکر مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرگیا۔ اپنے جہد کے دوران کودہ سے لے کر گریشہ شاشان سیاہ بن لوگ باہڑی اورناچ جاؤ اور آواران کے پہاڑوں تک دشمن کا جینا اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر مشکل کر دیا۔
دشمن نے آخر سر توڑ کوشش کرنے کے بعد اسکے والد صاحب کو گھر سے اٹھا کر چھ مہینے تک قید میں رکھا، آپ لیفٹینٹ حمید بلوچ کو جب تک فون نہیں کرکے پہاڑوں سے نیچے نہیں اتار دیتے، ہم آپ کو قید میں بند کریں گے نہیں چھوڑ دیں گئے۔ لیفٹینٹ حمید بلوچ نے یہ کہا تھا آج بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں بوڑھے و بچے دشمن کے جیل میں ہیں، میں سب کو آزاد کرنے کے لیے جنگ میں شامل ہوں، اس جہد سے مجھے شہادت کی موت کے علاوہ کوئی طاقت مجھے اس جہد سے دست بردار نہیں کر سکتا شہید لیفٹینٹ اپنے مقاصد کی کوشش سے بھوک پیاس سردی گرمی سب کچھ برداشت کرتا رہا۔ آخر چھبیس جولائی کی صبح اپنے دوستوں کے ساتھ ایک سفر پر جارہے تھے کہ راستے میں پاکستان فوج اور آئی ایس آئی کے زرخریدوں نے راستے میں گھات لگا کر فائرنگ کرکے لیفٹینٹ حمید بلوچ ، لیفٹینٹ انور بلوچ اور سپاہی صابر بلوچ کو موقع پر شہید کرلیا۔
آج لیفٹینٹ اپنے دوستوں کے ہمراہ ہم سے جسمانی طور پر بچھڑ گئے ہیں لیکن اسکا نظریہ ایمانداری قوم دوستی جنگی حکمت عملی ہمارے دلوں میں محفوظ ہے۔
گریشہ میں کچھ عرصے سے سلام سمالانی، برکت شہیک، نیکو رودینی دوسرے اور بہت سارے بے ضمیر لوگ ہیں جو پاکستانی فوج کا بازو بن کر بلوچ جہد کاروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ۔
برکت کچھ عرصے تک بلوچ جہد کاروں کے ایک تنظیم میں شامل تھا کچھ عرصے بعد ہتھیار پھینک کر بلوچ جہد کاروں کے خلاف پاکستان فوج کا ہاتھ بٹانا شروع کرچکا ہے۔
برکت سلام نیکو سمت تمام دہشت گرد گریشہ میں سرکاری پشت پناہی سے بلوچ جہد کاروں کو ٹارگٹ کلنگ، علاقے میں دکانداروں سے بھتہ لینے میں ملوث ہیں۔ یہ پاکستانی فوج کے کہنے پر اپنے باپ کو قتل کرسکتے ہیں ۔ بلوچ جہد کاروں نے بلوچ ہونے کے ناطے انہیں کئی بار معاف کیا ہے لیکن ان ڈیتھ اسکواڈ کےقاتلوں نے اپنا ضمیر بیچ دیا۔ ان لوگوں کے آنکھوں میں حیا کا پانی نہیں ہے۔ یہ بے ضمیر اور عزت فروش فوج اور ایف سی اہل کاروں کو گھر گھر لے جاتے ہیں، دوراں آپریشن گھر کے اندر قیمتی سامان اور کپڑے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ یہ قوم کے بے ضمیر دشمن آخر کار بے عزت موت مریں گے تاریخ انہیں برے ناموں اور کرداروں کے ساتھ یاد کرے گی۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔