بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے زیر اہتمام کوئٹہ میں حبیب جالب بلوچ کے برسی پر تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا۔ تعزیتی ریفرنس کی صدارت حبیب جالب کے تصویر سے کرائی گئی، پروگرام کا آغاز شہداء کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔
ریفرنس کے مہمان خاص بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ جبکہ اعزازی مہمان بی ایس او کے سابق چیئرمین واحد بلوچ اور حبیب جالب بلوچ کے فرزند ہیبتان حبیب جالب بلوچ تھے۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ سمیت تمام شہداء کی قربانی ہی نوجوانوں کو فکری و عملی مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ شہید جالب نے پرامن فکری جدوجہد کا انتخاب کیا لیکن کبھی قومی حقوق پر سودے بازی نہیں کی، نہ ہی مظلومیت کے لئے بلند ہونے والی آواز کو خاموش ہونے دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید گلزمین کو شہید کرکے مظلوم کے آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی، ان کا قربانی تجربہ کمٹمنٹ یقینی طور پر صدیوں تک محسوس کی جاتی رہی گی لیکن انکا فکر نظریاتی وابستگی جالب ازم کو مضبوط کرے گی۔ جالب صرف ایک فرد کا نام نہیں بلکہ قوم کا نظریاتی و فکری وژن ہے جالب و دیگر عظیم شہداء و سیاسی کارکنوں کے جدوجہد کو مضبوط کرکے آگے بڑھا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور علم و زانت و شعور کی صدی ہے مشکلات و چیلنجز کا مقابلہ کتاب اور قلم کے ذریعے کیا جاسکتا ہے، بامقصد یکجہتی و اتحاد کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان شعور اور فکر سے لیس ہوکر قوم کی قیادت کرے اور آگے بڑھت، بی ایس او شہداء کی امانت تنظیم ہے بی ایس او کے آئین و اداروں کی دفاع آخری دم تک کرتے رہنگے۔
واحد بلوچ نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ مدبر و عظیم سیاسی سنگت تھے انہوں نے ہمیشہ مسائل کو بحث و مباحثے و سرکلنگ کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی۔شہید حبیب جالب بلوچ مظلوم کی ایک بے مثال آواز تھے جو کبھی بھی مشکلات اور مسائل کے سامنے نہیں جھکے بلکہ ہر بحران کا مقابلہ شعور اور علم زانت کے ذریعے کیا، حبیب جالب بلوچ کی کمی صدیوں تک محسوس کی جائے گی بی ایس او کے نوجوان ہی فکر جالب کے حقیقی وارث و قوم کے رہنماء ہے۔ بی ایس او کے کارکن اپنے پر فکر نظریاتی جدوجہد کے ذریعے فکر جالب کو آگے بڑھائے اور قوم کی رہنمائی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ کبھی بھی اپنے قومی برابری اور قومی آواز پر سمجھوتہ نہیں کرے گی جب تک قومی برابری کے بنیاد پر بلوچ قوم کے ساتھ گفتگو کا آغاز نہیں کی جاتی، تیسرے درجے کے شہری کے طور پر بلوچ قوم کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں کرپٹ عناصر کو بٹھا کر بلوچستان کے قومی غیرت کا جنازہ نکالا گیا اب اس اسکینڈل کا ذمہ دار صرف ایک سیکیورٹی گارڈ کو قرار دے کر اصل کرداروں کو کلین چٹ دی جارہی ہیں، اسی طرح بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو کرپٹ عناصر کے حوالے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں سے محنت اور مقابلے کے رجحان کو ختم کیا جاسکے۔
بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا شہداء کے فکر کی بدولت ہی ہم آج بی ایس او جیسے عظیم پلیٹ فارم پر یکجا ہے، شہداء کے قربانیاں ضرور رنگ لائینگے۔ بی ایس او قائد طلباء چیئرمین نزیر بلوچ کے قیادت میں منظم و متحد ہے ہم تنظیم کے نظریاتی سیاسی و بقاء کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے، بی ایس او ہی شہداء کی وارث تنظیم ہے۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم حبیب جالب بلوچ کے فرزند ہیبتان حبیب جالب بلوچ نے کہا کہ حبیب جالب بلوچ شہید بلوچ قومی سیاسی تاریخ کے عظیم نام ہے، حبیب جالب بلوچ کی قربانی نوجوانوں میں سیاسی شعور کے صورت میں رنگ لارہی ہے۔ بلوچ شہید کا خون چاہے آٹھ سو سال پرانی ہو یا اب کی اس کی سرخ رنگ اور خوشبو کو ہم ہر وقت محسوس کرتے ہیں جوکہ ہمیں نظریاتی طور پر مضبوط کرتا ہے۔ نوجوان مایوس نہ ہو فکر جالب ہی ہماری رہنمائی کرے گی۔