زامران میں پانچ فوجی اہلکار ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ براس

780

 بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے 7 جولائی کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے زامران جالگی میں پاکستانی فوج پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بلوچ خان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ براس کے سرمچاروں نے 7 جولائی کو ضلع کیچ کے علاقے زامران میں نہینگ کور کے مقام پر فرنٹیئر کور کے پانچ گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ “نرم” کے فوجی کیمپ کی طرف جارہے تھے۔  حملے میں فوج کی دو گاڑیوں کو مکمل تباہ کردیا گیا، جس کے نتیجے میں پانچ فوجی اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس شدید حملے میں سرمچاروں نے فوج کو طویل عرصے تک گھیرے میں رکھا، جان بچانے کیلئے دشمن فوج کو جنگی ہیلی کاپٹر بلانے پڑے، تاہم ہمارے تمام سرمچارحملے کے بعد بحفاظت نکلنے میں کامیاب رہے۔

بلوچ راجی آجوئی سنگر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، قومی اتحاد کے فلسفے پر عمل پیرا رہتے ہوئے براس ایک مضبوط قومی فوج کی تشکیل کی جانب گامزن ہے، جو بلوچ مزاحمتی قوتوں کو باہم مربوط جوڑ کر دشمن پر شدید سے شدید حملے کرتی رہیگی۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر ( براس) کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے مجید بریگیڈ کے فدائی حملے کو بلوچ مزاحمتی تاریخ میں قربانی و جدت کی ایک عظیم مثال سمجھتی ہے، اور مجید بریگیڈ کے فدائی حملوں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ بلوچ فدائین نے اپنے عظیم تر قربانی سے بلوچ جنگ آزادی میں ایسی نئی جہتیں روشن کردیں، جن پر چل کر دشمن کو  یقینی شکست سے دوچار کیا جاسکتا ہے۔ براس شہید سلمان حمل، شہید شہزاد بلوچ، شہید سراج کنگر اور شہید تسلیم بلوچ کو سرخ سلام پیش کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا بلوچ قومی تحریک آزادی، ایک خالص نظریاتی اور خودرو عوامی تحریک ہے، جسکی آبیاری شہداء اپنے خون سے کرتے آئے ہیں، جس کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے۔ دشمن کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ قربانیوں کے اس طویل سلسلے کو متنازعہ بناکر تحریک کو دنیا کے سامنے درآمدی اور پراکسی ظاہر کریں تاکہ بلوچوں کے جائز اور قانونی حق آزادی پر سوال کھڑے کیئے جاسکیں اور دوسری طرف ہمسایہ ممالک میں پاکستان کی جانب سے جو دہشتگرد برآمدگی کا کاروبار چل رہا ہے، اس کیلئے جواز کھڑے کیئے جاسکیں۔ اب دشمن پاکستان کے حقائق سے برعکس اس بہیمانہ بیانیئے کی پرچار ایسے یورپ نشین لوگوں کی جانب سے کی جارہی ہے، جو بلوچ دوستی کا دعویٰ کررہے ہیں۔

گذشتہ دنوں ایک ایسے ہی متنازعہ شخص کے گروہ کی جانب سے دشمن پاکستان کے بیانیئے کو تقویت دیتے ہوئے براس کے اتحادی تنظیموں پر یہ پاکستانی الزام دہرایا گیا کہ براس ایرانی پراکسی ہے، یورپ نشین یہی متنازعہ گروہ ماضی میں براس کے ایک اتحادی تنظیم پر بھارت کا پراکسی ہونے کا الزام بھی لگا چکا ہے اور قربانی کے فلسفے کو نئی جلا بخشنے والے جنرل اسلم بلوچ اور تمام بلوچ فدائین تک کو پراکسی قرار دے چکا ہے۔ براس ان الزامات کو دشمن پاکستان کے بیانیئے کو تقویت پہنچانے اور بلوچ مزاحمتی قوتوں کو دشمن کے خلاف لڑنے کےبجائے آپسی فروعی مباحث میں الجھانے کی کوشش قرار دیتی ہے اور ان الزامات کو مکمل اور سختی کے ساتھ مسترد کرتی ہے۔ براس کے تردید کے بعد اگر مذکورہ گروہ مستقبل میں مکمل مصدقہ ثبوت پیش کیئے بغیر اگر براس پر یہ الزامات رسمی یا غیررسمی طور پر دہراتی ہے تو ہم اس گروہ کو مشکوک قرار دینے میں حق بجانب ہونگے۔