بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4020 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماء ثناء بلوچ، زبیر بلوچ اور خواتین کی بڑی تعداد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف وہاں ملتی ہے جہاں انسانیت کا وجود ہو، جمہوریت وہاں قائم ہوگی جہاں جمہوریت کے حامی رہتے ہوں، جس سے یہ ملک وجود میں آیا ہے بلوچ کے ساتھ ناانصافی، بلوچوں کا قتل عام، جبری گمشدگیاں، وسائل کی لوٹ مار، بلوچ سیاسی ورکر، طلباء، ڈاکٹروں، وکلاء، مزدور، دانشوروں اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو اغواء یا شہید کرنا روز کا معمول بنا ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم ایک بار پھر اپنی پرانی روش کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جہاں سے ہماری شروعات ہی ایک دوسرے کو قبول نہ کرنے، انا کی پرورش، ذاتی پسند نا پسند کے خول میں رہنے، شعور کی جگہ پر اپنا فیصلہ ٹھوسنا ہی تھا۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد بچوں کے باپ بہنوں کے بھائی زندہ درگور ہیں، پتا نہیں کتنی عورتیں بیوہ ہوچکے ہیں یا کتنی بیویاں اپنے آپ کو بیوہ کہہ دیں۔ آج ہماری انا پرستی نا پسند قبائلیت، ہیرو ازم اور غیر شعوری عمل نے چراغ کو بجھانے کے لیے آندھی اور طوفان کی نذر کی ہے۔ ہزاروں افراد کی مسخ شدہ لاشوں یا عکسوں کو دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسووں روتا ہے۔ میرے کاروان کے دوست موت کی نیند سوگئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے وطن کے فرزند اپنے ہی وطن میں بھوک سے مررہے ہیں۔ دشمن کی بمباری سے شہید ہورہے ہیں۔