توتک: لاپتہ آصف قلندرانی کے والد وفات کرگئے

635

قلندرانی خاندان کے 16 سے زائد افراد دس سال سے لاپتہ ہیں۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک سے لاپتہ آصف قلندرانی کے والد طویل علالت کے باعث انتقال کرگئے۔

مرحوم میر جمعہ خان قلندرانی توتک کے ہائی اسکول میں بطور پرنسپل خدمات سرانجام دے چکے تھے۔ جمعہ خان قلندرانی دس سال سے جبری طور پر لاپتہ آصف قلندرانی کے والد ہے جنہیں توتک آپریشن کے وقت لاپتہ کیا گیا۔

خیال رہے خضدار میں 18 فروری 2011 کو پاکستانی فورسز نے توتک کے گاؤں کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی آپریشن میں گاؤں کے تمام مرد افراد کو ایک جگہ جمع کرکے فورسز اہلکاروں نے انہیں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا بعدازاں ان میں سے کئی افراد بازیاب ہوگئے لیکن 82 سالہ محمد رحیم خان قلندرانی اور اس کے خاندان کے دیگر 16 افراد بازیاب نہیں ہوسکیں۔

مذکورہ افراد میں 82 سالہ محمد رحیم خان قلندرانی سمیت ڈاکٹر محمد طاہر، فدا احمد، ندیم، نثار، آفتاب، آصف، ڈاکٹر ظفر، ضیاء الرحمن، عتیق، وسیم اور خلیل شامل ہیں۔

خیال رہے توتک کے علاقے مژی سے اجتماعی قبریں ملی تھی ان اجتماعی قبروں کی نشاندہی دو ہزار چودہ میں ایک چرواہے نے کیا تھا۔ ان قبروں سے کل ایک سو انہتر لاشیں برآمد ہوئیں، جن کی حالت اس قدر خراب تھی کے بعض کی صرف باقیات (ہڈیاں) ہی رہ گئی تھی۔ ان لاشوں میں سے صرف دو کی پہچان ہوئی جن کا تعلق بلوچستان کے علاقے آواران سے تھا۔

 

توتک سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عالمی انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ایک ہنگامی اپیل جاری کی تھی جبکہ لواحقین کی جانب سے مختلف اوقات میں مظاہرے کیئے جاچکے ہیں لیکن تاحال مذکورہ افراد بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔