بی ایل اے نے اسٹاک ایکسچینج حملہ آوروں کی آخری ویڈیو پیغام جاری کردی

1754

12 منٹ طویل ویڈیو بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا ونگ “ہکل” سے جاری کی گئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے آج بروز ہفتہ نامعلوم مقام سے اپنے میڈیا چینل ہکل سے کراچی اسٹاک ایکسچینج حملہ آوروں کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ 12 منٹ طویل اس ویڈیو میں چاروں حملہ آور تسلیم بلوچ عرف مسلم، شہزاد بلوچ عرف کوبرا، سلمان حمل عرف نوتک، سراج کنگر عرف یاگی نظر آتے ہیں۔

نامعلوم مقام پر فلمائے گئے اس ویڈیو میں مزاحمت کاروں کو بی ایل اے مجید بریگیڈ کے روایتی وردی میں ملبوس دیکھا جاسکتا ہے۔ مزاحمت کاروں کو ایک فوجی تربیتی میدان میں سخت تربیتی مراحل سے گذرتے اور حملے کی تربیت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جاری کردہ ویڈیو بی ایل اے کے سابقہ ویڈیووں سے تیکنیکی اعتبار سے زیادہ جدید نظر آتا ہے، جس میں حملہ آوروں کو ڈرون کیمرے کے ذریعے فلمبند کیا گیا ہے۔ جبکہ بی ایل اے کے میڈیا ونگ “ہکل” کا ” لوگو” بھی معمولی طور پر تبدیل کرکے اس میں کسی گمنام مزاحمتکار کے بجائے بی ایل اے کے سابق سربراہ اسلم بلوچ عرف جنرل کا عکس دکھایا گیا ہے۔

جاری کردہ ویڈیو میں بلوچ انقلابی گلوکاروں میر احمد بلوچ اور منہاج مختار بلوچ کے مختلف انقلابی گانے بھی شامل ہیں۔

ہکل نے مذکورہ ویڈیو مقامی وقت کے مطابق ہفتے کے دوپہر کو اپنے ٹیلی گرام چینل سے جاری کیا۔ اس ویڈیو کے آخر میں اسٹاک ایکسینج حملے کے آپریشن کمانڈر سلمان حمل عرف نوتک کو بات کرتے ہوئے دِکھایا گیا ہے، جو اس حملے کے مقاصد بیان کرتے ہیں اور عالمی برادری سے مخاطب ہوکر انکی توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔

سلمان حمل بلوچی زبان میں بات کرتے ہیں جبکہ انکے تقریباً پانچ منٹ طویل پیغام کے انگریزی سب ٹائٹل بھی جاری کیئے گئے ہیں۔

مجید بریگیڈ کے وردی میں ملبوس چاروں مزاحمت کاروں کے ہمراہ بیٹھے سلمان حمل اپنے پیغام کا آغاز ان الفاظ سے کرتے ہیں کہ “ستر سال سے پاکستان بلوچستان پر قبضہ کرنے اور ہمارے وسائل لوٹنے میں ملوث ہے، اب پاکستان نے بلوچ وسائل کے لوٹ مار میں چین کو بھی شامل کرلیا ہے۔ چین سیندک، گوادر اور اسی طرح کے دیگر منصوبوں کی صورت میں بلوچ وسائل کو لوٹ رہا ہے۔ اس استحصال کے خلاف بغاوت ہر بلوچ پر فرض ہوچکا ہے، اور بلوچ قوم کو بغاوت کا قانونی جواز حاصل ہے۔”

اپنے حملے کا مقصد بیان کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ”ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے آپریشن کا بنیادی مقصد بلوچ وسائل کی لوٹ مار کو روکنا ہے۔”

سلمان حمل انسانی جانوں کے زیاں کے بارے میں مجید بریگیڈ کا موقف بھی پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “اس آپریشن کے دوران ہماری پوری کوشش ہوگی کہ انسانی جانوں کا ناحق زیاں بالکل نا ہو۔ ناصرف یہ آپریشن بلکہ عمومی طور پر بھی تحریک میں ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ عام شہریوں کا نقصان نا ہو، لیکن اس کے باوجود بھی آپریشن کے دوران گر کسی کی زندگی ضائع ہوجاتی ہے یا ہم اپنے دفاع میں کسی کو مارتے ہیں تو اس حوالے سے ہمارے رہبر جنرل اسلم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ اگر کسی سے اپنا دفاع کرتے ہوئے کوئی نشانہ بنتا ہے، تو اس کے ذمہ دار ہم نہیں بلکہ وہ خود اور ریاست پاکستان ہے، جوبلوچ وسائل کے استحصال کے لئے انہیں استعمال کررہاہے۔ ہم معصوم انسانوں کے جان کے زیاں کے قطعی حق میں نہیں ہیں۔”

سلمان حمل اپنے پیغام میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں، یورپی یونین اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا نام لیکر تنقیدی لہجے میں ان سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ ”ہم انسانی حقوق کے عالمی علمبرداروں پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آپ نے بلوچ نسل کشی اور بلوچ وسائل کے استحصال کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہوتے، اگر آپ نے پاکستان پر دباؤقائم کیا ہوتا تو ہمیں یہ انتہائی قدم نہیں اٹھانے پڑتے، لیکن آپ بلوچ نسل کشی روکنے میں ناکام رہے ہیں، آپ بلوچ وسائل کی لوٹ مار روکنے میں یکسر ناکام ہوئے، اس لئے بحالت مجبوری ہمیں یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ ہم نہ مہم جو ہیں اور نہ ہی ہمیں مرنے کا شوق ہے، لیکن ایک عظیم مقصد کے لئے، اپنی زمین کی حفاظت کے لیئے، اپنے وسائل کے حفاظت کے لیئے، ہم اپنی زندگیاں قربان کررہے ہیں۔ اگراقوام متحدہ، انسانی حقوق کے علمبرداراور اس کے ساتھ طاقت کے توازن قائم رکھنے والے عالمی قوتوں نے اقدامات نہیں اٹھائے تو ان حملوں کی شدت میں اضافہ ہوگا اور بی ایل اے مجید بریگیڈ قطعی طورپر یہ اجازت نہیں دے گا کہ بلوچ کے منشاء و رضامندی کے بغیر کوئی آکر ہمارے وسائل کا استحصال کرے۔“

وہ مزید حملوں کی پیشن گوئی کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ ”ہم دنیا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ”ہم سے قبل بھی مجید بریگیڈ کے کاروان نے حملے کئے ہیں، جنرل اسلم کے تعلیمات کی روشنی میں مجید بریگیڈ کے ساتھی ایک بڑی لشکر کی صورت میں اپنی وطن کی حفاظت، اپنے وسائل کی حفاظت اور سرزمین کے ہر ایک پتھر کی حفاظت کے لئے جان ہتھیلی پر رکھ کر قربان ہونے کیلئے تیار ہیں، اگر دنیا نے کماحقہ اقدامات نہیں کیئے تو بلوچستان میں نوجوانوں کی قربانیوں کا تسلسل تیزی سے آگے بڑھے گا۔ اگر دنیا نے بلوچ نسل کشی کی روک تھام نہیں کی اور پاکستان کی بربریت یوںہی جاری رہی تو ہمارے حملوں میں مزید شدت آئے گی اور اس دوران بی ایل اے یا بلوچ مزاحمت کاروں کے ہاتھوں کوئی مارا جاتاہے تو کسی انسانی جان کے زیاں پر دنیا اور پاکستان سے کئی گنا زیادہ افسوس ہمیں ہوگا لیکن اس کی ذمہ داری عالمی قوتوں پر عائد ہوگی کیونکہ ہم پرجاری بربریت پر وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور کسی بھی طرح کے اقدام اٹھانے سے قاصرہیں۔”

سلمان حمل اپنا پیغام ان الفاظ پر ختم کرتے ہیں کہ”بلوچستان میں ایک سنگین انسانی بحران ہے، عالمی طاقتوں کی خاموشی سے یہ انسانی بحران مزید گھمبیر صورت اختیار کرتا جارہا ہے، جب تک بلوچ سرزمین آزاد نہیں ہوتا، جب تک بلوچ اقتدار اعلیٰ بحال نہیں ہوتا، اور بلوچ وسائل کا لوٹ مار یونہی جاری رہے گا، تو قربانیوں کا سلسلہ یونہی جاری رہیگا۔ جنرل اسلم کے درس، شہید ریحان اور ہمارے پیشرو ساتھیوں کی قربانیاں نئے کاروان کے لئے راستہ ہموار کرچکے ہیں۔”

یاد رہے رواں ہفتے 29 جون کو پاکستان کے سب سے بڑے بازارِ حصص کراچی اسٹاک ایکسینج پر چار مسلح افراد نے حملہ کیا تھا، جس میں حملہ آوروں سمیت متعدد پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کو پاکستان کے معیشت پر ایک بڑا علامتی حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اس حملے کا مقصد پاکستان کی معیشت کو نشانہ بنانا تھا۔ پاکستان کی معیشت بلوچ قوم کی بہتر سالہ استحصال اور نسل کشی پر کھڑی ہے اور کراچی اسٹاک ایکسچینج اسی استحصالی معیشت کی ایک بنیاد اور علامت ہے۔ مجید بریگیڈ کے فدائین پاکستان کی معیشیت کی ریڑھ کی ہڈی پر وار کرکے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو معیشت بلوچوں کی لوٹ کھسوٹ اور خون کی قیمت پر دشمن تعمیر کرتارہا ہے، اسے پاکستان جتنا محفوظ سمجھتا ہو، بلوچ سرمچار اسے کہیں بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت اور سکت رکھتے ہیں اور اسکی کمر توڑ سکتے ہیں۔”