بلوچستان میں ماہ جون میں 70آپریشن، 8 افرادشہید، 42ا فراد لاپتہ،سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار، متعدد گاؤں جبری نقل مکانی کا شکار،50سے زائد گھر نذرآتش
بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے جون 2020 کا رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ قابض ریاست کی جانب سے فوجی آپریشن، قتل اور مظالم کا سلسلہ اس مہینے بھی بدستور جاری رہا۔ 70سے آپریشنز اور چھاپوں میں 42 لوگوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کیاگیا۔ 8 افراد شہید کئے گئے جن میں 2 افراد کو گوادر میں کوسٹ گارڈ نے فائرنگ کرکے شہید کیا۔ دازن میں ایک خاتون کلثوم بلوچ کو ریاستی ڈیتھ سکواڈز نے ڈکیٹی کے دوران مزاحمت پر شہید کیا۔ چار نوجوان کراچی میں شہید ہوئے اور لاپتہ بھائی کے اذیت ناک انتظار نے بہن کو خودکشی پر مجبورکر دیا۔ ایسے واقعات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پہلے بھی پیش آئے ہیں۔اس فہرست وہ لوگ شامل نہیں ہیں جنہیں فوج نے حراست میں لینے کے بعد چند دنوں میں رہاکردیا ہو۔ دیگر واقعات میں 7 لوگ مارے گئے جن میں وہ چار افراد شامل ہیں جنہیں ثناء اللہ زہری نے گھر بلاکر قتل کردیا۔
انہوں نے کہاہے جون کے مہینے میں جھاؤ،آواران کے بیشتر علاقے،وادی مشکے، گیشکور،کولواہ،بلیدہ زامران فوجی جارحیت کے نشانے پر رہے،ان علاقوں میں زمینی فوج کے علاوہ گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی گئی جس سے سینکڑوں کی تعداد میں مویشیاں مارے گئے اور فورسز نے پچاس سے زائد گھروں کو نذر آتش بھی کیا۔ ضلع واشک، وادی مشکے اور جھاؤ کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فوج اور انکی مسلح حمایت یافتہ افراد نے تین سو سے زائد مویشی لوٹ لئیاسی مہینے میں پاکستانی فوج نے جھاؤ اور زامران کے مختلف علاقوں میں متعدد گاؤں جبری نقل مکانی پر مجبور کردیئے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچستان کے طول وعرض میں پہاڑی سلسلوں میں بکھری آبادیوں کو اپنی آباواجداد کی زمینوں سے بیدخل کرکے دیہی علاقوں میں فوجی کیمپوں اور چوکیوں کے آس پاس رہنے پر مجبور کردیا گیا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان میں غیر اعلانیہ دہشت ناک مارشل لاء نافذ ہے۔ تمام ریاستی عملداری فوج کے اختیار میں ہے۔ سیاسی عمل پر مکمل قدغن ہے۔ سیاسی آواز کی قیمت ہمیشہ زندان، قتل اور بربریت کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے۔ بیس سالوں سے یہی ہوتا آ رہا ہے۔ سیاسی آزادی پر قدغن کا اندازہ صرف اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ جہاں انٹرنیٹ کی بحالی جیسے بنیادی حق کے لئے بلوچ طلباو طالبات زندانوں کے نذر ہوتے ہیں۔ وہاں قومی آزادی کے لئے آواز اٹھانے کی سزا کیاہوسکتی ہے۔ کوئٹہ میں آن لائن کلاسز کیخلاف احتجاج کرنیوالے 50سے زائد طلباو طالبات پولیس نے لاٹھی چارج کرکے گرفتارکرلیا۔ مظاہرین کا مطالبہ محض بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بحالی آن لائن کلاسز کو ممکن بنانے کیلئے تھا، کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے کالج اور یونیورسٹیز کو بند کیا گیا تھا اور بلوچستان کے اکثر علاقوں میں کئی سالوں سے انٹرنیٹ یا تو مکمل بندہے یا انتہائی محدود کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیچ کے علاقے تمپ دازن میں ڈکیٹی کے دوران مزاحمت پر چھری سے وار کرکے ایک خاتون کلثوم بلوچ کو قتل کر دیا گیا اور گھر کے تمام سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔ اسی طرح کا واقعہ 26 مئی کو کیچ ہی کے علاقے ڈنک میں پیش آیا تھا جہاں ملک ناز کو شہید اور اس کی چھوٹی بیٹی برمش کو زخمی کیا گیا تھا۔ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے ریاست نے بلوچستان میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل سینکڑوں ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیئے ہیں جو لوگوں کے عزت و آبرو اور جان و مال سے کھیل رہے ہیں۔
دلمراد بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے جنگی جرائم نے بلوچستان میں انسانی المیہ جنم دیا ہے۔ اس کا اظہار ہمیں مختلف صورتوں میں نظر آتاہے۔ اس میں ایک جبری گمشدگیاں ہیں۔ سڑکوں پر پیاروں کی بازیابی کے لئے لواحقین کے آنسو عرش ہلا رہے ہیں مگر پاکستانی ریاست غلاموں کے یہ چیخ و پکار اوربیٹیوں کے آنسو کوئی معنی نہیں رکھتے۔ ایک واقعہ کیچ میں پیش آیا جہاں دشت مزن بند سے تعلق رکھنے والی خاتون فاطمہ نے تربت کے علاقے گوکدان میں اپنے گھر میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔ وہ تین بچوں کی ماں تھیں۔ ان کا بھائی امام اسحاق کو دو سال قبل پاکستانی آرمی کے اہلکار دشت میں ان کے گھر سے اغوا کرکے لے گئے تھے جو تاحال لاپتہ ہیں۔ بھائی کے اغوا اور لاپتہ ہونے کی وجہ سے فاطمہ کئی عرصے سے ذہنی تناؤ کا شکار تھیں۔ آخرکار انہوں نے یہ درد اور غم برداشت نہ کرکے خود کشی کرلی۔
1 جون
۔۔۔ بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک ہوگئے،فائرنگ کا واقعہ تحصیل زہری کے علاقے بدوگشت میں پیش آیا، واقعے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔مقامی ذرائع کے مطابق فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق جتک قبیلے سے ہے،جنہیں ثنا ء اللہ نے گھر بلا کر قتل کردیا، واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
کوئٹہ: فورسز نے نواب خیر بخش مری کے قبر کو مسمار کرنے کی کوشش کی اس سے قبل بھی کوئٹہ نیوکاہان میں شہدائے بلوچستان کے علامتی قبروں کی تختیاں اکھاڑدی گئی ہیں۔
2 جون
۔۔۔آواران کے باشندے سیٹھ حکیم ولد عباس اور ذاکر ولد محمد پاکستانی فوج نے حراست میں لینے کے بعداپنے ساتھ لے گئے۔ سیٹھ حکیم پاکستانی فوج کی جارحیت سے جبری نقل مکانی کا شکار ہوئے، اس وقت وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ تربت کے گاؤں میری کلگ میں رہائش پذیر تھے۔ سیٹھ حکیم کو تربت میری کلات سے اور ذاکر ولد عباس سکنہ زیارت ڈن پیراندر آواران کو فورسز نے پنجگور سے حراست لے کر نامعلوم مقام منتقل کیا ہے۔
۔۔۔ضلع آواران میں پاکستانی فوج کی زمینی و فضائی آپریشن، گن شپ ہیلی کاپٹروں نے دراسکی میں مالدار اللہ داد کے گھر وں پر شیلنگ کی ہے،
پسیل کے علاقے میں دلمراد نامی شخص کے گھروں کو بھی پاکستانی فوج نے نذر آتش کر دیا ہے۔ اس آپریشن میں کئی افراد کو فورسز نے حراست بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔جن کی شناخت نہ ہوسکی۔
۔۔۔ آواران کے علاقے تیرتیج سے پاکستانی فوج نے فاروق ولد جمیل کو حراست میں لے کر نامعلومقام منتقل کردیا۔
3 جون
۔۔۔کیچ ڈنک واقعہ کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بلوچستان کے ساحلی شہر اورماڑہ میں بھی ڈنک واقعہ کیخلاف سیاسی، سماجی و عوامی حلقوں نے ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ریلی میں سیاسی و سماجی حلقوں کے علاوہ ماہی گیروں نے بھی شرکت کی۔
۔۔۔کیچ ڈنک واقعہ کیخلاف پسنی میں احتجای مظاہرہ وریلی،ڈنک واقعہ کے خلاف سول سوسائٹی پسنی کی جانب سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کے علاوہ نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔
۔۔۔جھاؤ سے پاکستانی فوج نے ایک نوجوان یاسین ولد پیرجان سکنہ شاہی تریپ کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،یاسین موٹرسائیکل پر سوار جارہاتھا کہ فوج نے اٹھایا، ان کا موٹرسائیکل وہاں سے ملاہے۔
5جون
۔۔۔گیشکور پاکستانی فوج نے کئی خاندانوں کو علاقہ بد ر کر دیا ہے۔ گیشکورمیں لال جان بازار،ھور کے رہائشی ڈاکٹر حسین کو پاکستانی فوج نے علاقہ بدر کرتے ہوئے نقل مکانی پر مجبور کردیا،۔
اسی طرح گیشکور میں مزید تین خاندانوں کو بھی فوج نے تین روز کے اندر علاقہ چھوڑنے کے لیے وارننگ دیا ہے،واضح رہے کہ دو ماہ قبل بھی گیشکور کے علاقوں سحر،ساجدی بازار سے کئی خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کیا گیا تھا۔ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنوں کی وجہ سے ضلع آواران،ضلع کیچ سمیت مختلف علاقوں سے ہزاروں خاندانوں کو علاقہ بدر کیا گیا ہے۔
۔۔۔ زامران کے علاقے اسپیتیں گر اور کروچی میں فوجی آپریشن کرکے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایا کردیا۔ پاکستانی فوج نے زامران کے دور دراز علاقے کروچی گاؤں کو جبری نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا ہے،کروچی کے علاقہ مکین پورے گاؤں کو چھوڑنے پر مجبور ہوکر بے سروسامانی کے عالم میں در بدر ہیں۔گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ فوج نے اس بنیاد پر گاؤں خالی کرکے کہیں اور منتقل ہونے پر مجبور کردیا ہے کہ ہم لوگ بلوچ سرمچاروں کو راش فراہم کرتے ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ قدم قدم پر فوجی چوکیاں قائم ہیں لیکن اس کے باجود سرمچاروں کو راش فراہم کرنے کا الزام عائد کرکے ہمیں اپنے آبائی علاقوں سے بیدخل کرنا اور اجتماعی سزا کا نشانہ بنانا ظلم کی انتہا ہے۔گاؤں مکینوں کا کہنا ہے کہ ہمارے لئے آباؤاجداد کے جائے بودوباش، آباد گھروں، نخلستانوں اور ذرائع معاش کو چھوڑ کر کہیں اور چکے جانا موت و زیست کا مسئلہ ہے لیکن زور آور فوج کے سامنے ہم بے بس و مجبور ہیں،یاد رہے گزشتہ مہینے پاکستانی فوج نے زامران کے گاؤں تگران اور گیشردان کے پوری آبادی کو جبری نقل مکانی پہ مجبور کردیاتھا۔
۔۔۔بلیدہ گردانک میں پاکستانی فوج نے لشکرکشی کرکے شگراللہ ولد سردو، زاھد ولد جنگیان اور اکرم ولد نوربخش کو حراست میں لے کر بعد لاپتہ کیا۔
۔۔۔ بلیدہ میناز میں بھی پاکستانی فوج نے عبدین اور ناصرکے گھروں پر حملہ کردیا، بچوں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھر وں میں لوٹ مار کی۔
۔۔۔کیچ کے علاقے کولواہ کے ڈنڈارسے پاکستانی فوج نے دو افرادبہار ولد رحیم بخش اور برکت ولد حکیم داد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
۔۔۔گوادر میں فائرنگ کے واقعے میں دو افراد ہلاک،گوادر جناح ایونیو میں الائیڈ بینک کے قریب کوسٹ گارڈ کی گاڑی پر فائرنگ سے دو افراد شہید ہوگئے۔
کوسٹ گارڈکے فائرنگ سے ناگمان وارڈ گوادر کے رہائشی دلمراد ولد میاہ نامی شخص موقع پر شہید، جبکہ درمحمد ولد محمد حسین عرف درو نامی شخص شدید زخمی ہوا جسے فوری طور پر جی ڈی اے ہسپتال منتقل کردیاگیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔درمحمد ٹوباغ وارڈ گوادر کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔
۔۔۔سانحہ ڈنک کے خلاف آج بلوچستان کے صنعتی شہر حب،بارکھان، مند،دالبندین اور نصیرآباد میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں،احتجاجی مظاہروں میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے برمش کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے،تاہم آج دالبندین میں ہونے والی احتجاج کو پولیس نے روک لیا۔
۔۔۔نوشکی قادر آباد میں زمینی تنازعے پر دو گروپوں میں جھڑپ کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں ہلاک ہونے والوں میں میر عبدالباقی بادینی اور اسکے بیٹے شعیب بادینی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں سلال احمد بادینی ولد عبدالباقی اور دوسرے فریق سے غازی خان نامی شخص شامل ہیں۔زخمیوں اور ہلاک شدگان کو سول ہسپتال نوشکی پہنچا دیا گیا ہے
۔۔۔دوسری دکی کے علاقے لونی سگھر میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے نوجوان سمت اللہ ولد خیر محمد کو ہلاک کردیا،لیویز زرائع کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے موقع سے فرار ہوگئے۔
7 جون
۔۔۔بسیمہ میں ڈنک واقع کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا،برمش یکجہتی کمیٹی بسیمہ کی طرف سے سانحہ ڈنک کے خلاف ایک پر امن ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف طبقہ ء فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کیا۔
8 جون
۔۔۔ڈنک واقعے کے خلاف سوراب خضدار، ڈیرہ غازی خان، سوراب، نوشکی اور قلعہ عبداللہ میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
9 جون
۔۔۔پنجگورکے بالگتر سری گڈگی میں پاکستانی فوج نے چارنوجوان زمان جان ولد سپاخان، ماجد ولد سپاخان، ابو الحسن ولد رحمت اور احساب ولد خلیل کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جس کے ردعمل میں خواتین نے فوجی کیمپ کے سامنے دو روز تک دھرنا دی۔ فوج نے تشدد کرکے زبردستی دھرنے کو ختم کردیا۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے بی ایس او پجار پنجگور زون کے پریس سیکریٹری علم بلوچ کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔بی ایس او پجارکے مطابق دو روز قبل گرفتاری کے بعد انکو لاپتہ کیا جاچکا ہے۔جو بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچی لٹریچر کا طالب علم ہے۔
۔۔۔سانحہ تربت کے قلات، نوشکی اور نال میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
10 جون
۔۔۔واقعہ ڈنک کیخلاف مستونگ میں احتجاجی مظاہرہ و ریلی کا انعقاد کیاگیا۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ میں رات کے آخری پہر پاکستانی فوج نے کوشک میں ایک گھر پر دھاوا بول کر وہاں سے اسکول ٹیچر الٰہی بخش ولد قمبر کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،چھاپے کے دوران فوج نے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو زدو کوب کیا۔
۔۔۔پنجگور و لورالائی:دو لاشیں برآمد،فائرنگ سے 3 افراد زخمی، چتکان پی ٹی وی کے قریب واقع المقبول کمپنی کے گیٹ میں گھس کر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو مزدور شایان خان،راضی خان اور صغیر ولد سجاد سکنہ سورد زخمی ہوئے ہیں۔ ایک دوسرے واقعہ میں پولیس کو چتکان قبرستان سے ممتاز ولد حاجی مقبول نامی شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی ہے۔چتکان سے ملنے والی لاش جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما حاجی ایوب دہواری کا بھائی ہے۔
۔۔۔ واشک کے کئی علاقوں میں ریاستی حمایت یافتہ مسلح افراد کا دھاوا کل سے لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاستی حمایت آلہ کار ڈیتھ سکواڈکارندے صمد کودک والے کے پچاس افراد پر مشتمل گروپ نے ضلع واشک کے علاقے گجلی کور، راغے کور،انجیرہ کور،تیرکش کور میں دھاوا بول کر درجنوں گھروں میں لوٹ مارکی، لوگوں کے مال مویشوں سمیت گھروں میں موجود تمام اشیاء کا صفایا کر دیا۔ڈیتھ سکواڈز نے عبدالنبی ولد محمود کے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین اور بچوں کے علاوہ انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکے تمام مال موشیوں کو بھی لوٹ لیا ہے۔دو دن تک ڈیتھ سکواڈنے لوگوں کو اذیت کا نشانہ بنا تے رہے اور سینکڑوں بھیڑ،بکریاں دو فوجی ٹرکوں میں لاد کر وہاں سے روانہ فوجی کیمپوں کے لئے روانہ کردیئے۔واضح رہے کہ گجلی گور میں داخلے کی دونوں اطراف پاکستانی فوج کی چوکیاں اور ایک کیمپ موجود ہے، جبکہ اس طرح راغے کور، انجیرہ کور،تیرکش کور کے داخلی و خارجی علاقوں میں بھی فوجی چوکیاں اور کیمپ قائم ہیں۔
۔۔۔۔پنجگور کے علاقے تار آفس سے پاکستانی فوج نے ناصر ولد رحیم بخش اور معراج ولد عبدالغفور کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے، دونوں پیشے کے لحاظ سے مزدور ہیں جنہیں کام کے دوران فوج نے حراست میں لیا۔
11 جون
۔۔۔دکی سے دو روز قبل لاپتہ ہونے والے نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔برآمد ہونے والے لاش کی شناخت عبدالمجید ولد عبدالحمید کے نام سے ہوئی ہے،نوجوان کے اغواء اور قتل کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
12 جون
۔۔۔نوشکی میں پاکستانی فوج نے کلی جمالدینی میں گذشتہ رات ایک گھر پر چھاپہ مار کر ایک نوجوان معاویہ ولد عبیداللہ جمالدینی کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔معاویہ جمالدینی طلبا تنظیم بی یس او پجار کے ڈپٹی آرگنائزر ہیں۔
۔۔۔جھاؤ کے پہاڑی علاقے پاؤ کؤر، سہرکو،قران بھینٹ سمیت مختلف علاقوں میں پچھلے کئی دنوں سے فوجی آپریشن جاری رہا ہے۔ان علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور فوج جہل جھاؤ سے اورماڑ اور ہنگول کی طرف ایک سڑک بنانے میں مصروف ہیں،اس وقت فوج کے پاس کئی بلڈوزر ہیں اور دن رات کام جاری ہے۔ فوج اس سڑک کے زریعے ناقابل عبور علاقوں تک اپنی رسائی ممکن بنانا چاہتا ہے کیونکہ پہلے آپریشنوں کے لئے ان میں پیدل ہی جاسکتا تھا۔
۔۔۔ جھاؤ میں بڑی فوجی کیمپوں اور چوکیوں والے علاقوں میں موٹر سائیکل کی سواری پر پابندی عائد کردی ہے۔واضح رہے کہ جھاؤ کے اکثر علاقے ہمیشہ فوجی آپریشن کی زد میں رہتے ہیں اور پہاڑی سلسلوں میں آباد ہزاروں لوگوں کو فوج نے جبری نکل مقانی کا شکار بنادیا ہے –
13 جون
۔۔۔بلوچستان کے علاقہ تربت گوکدان میں پاکستانی کٹھ پتلی ایم پی اے لالا رشید کے گن مین نبیل ولد خورشید نے بی ایس او کے سابق سی سی ممبر کامریڈ طارق امام کے بہن کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے چادر و چاردیواری کو پامال کرکے کامریڈ طارق امام کے چھوٹے بھائی فیصل امام ولد کامریڈ امام بخش پر قاتلانہ حملہ کیا ہے۔ ایم پی اے لالا رشید کے گن مین نبیل ولد خورشید چادر و چاردیواری کو پائمال کرنے کے بعد فرار ہو گئے۔
۔۔۔خضدار کے علاقے گریشگ میں پاکستانی فوج 6 نوجوان اعظم ولد داؤدسکنہ زبادگریشگ، زاہد ولد نیک محمد سکنہ زباد گریشگ،رفیق ولد علی،سکنہ کوچہ گریشگ، ستار ولد محمدسکنہ کوچہ گریشگ، وزیر ولد مرادسکنہ کوچہ گریشگ اور طارق ولد امین گونی گریشگ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
14 جون
۔۔۔تربت پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ نوجوان کی ہمشیرہ نے خودکشی کرلی،دشت مزن بند سے تعلق رکھنے والی خاتون فاطمہ نے تربت کے علاقے گوکدان میں اپنی گھر میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔ مرحومہ تین بچوں کی ماں بتائی جاتی ہے۔ان کی بھائی امام اسحاق کو دوسال قبل پاکستانی آرمی کے اہلکار دشت میں ان کے گھر سے اغوا کرکے لے گئے تھے جو تاحال لاپتہ ہیں۔ بھائی کے اغوا اور لاپتہ ہونے کی وجہ سے بہن کئی عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھی اور پھرانہوں نے خود کشی کرلی۔
15 جون
۔۔۔ آواران کے علاقے پیراندر میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر لوٹ مار کے ساتھ خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ آواران کے علاقے پیراندر میں پاکستانی فوج نے پیر کی شام دھاوا بول کر خواتین و بچوں کوتشدد کا نشانہ بنایا۔ دوران آپریشن پاکستان فوج نے گھروں میں لوٹ مار کی۔پاکستان فوج نے خواتین و بچوں کو سخت دھمکیاں بھی دیں کہ وہ بلوچ آزادی پسندوں سے تعلقات ختم کریں بصورت دیگر انکو سخت اذیت کا نشانہ بنایا جائے گا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ دازن میں فوجی ڈیتھ سکواڈنے ڈکیٹی پر مزاحمت پر چھری سے وار کرکے ایک خاتون کلثوم بلوچ کو قتل کر دیااور گھر کے تمام سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔اسی طرح کا واقعہ 26مئی کوکیچ ہی کے علاقے ڈنک میں پیش آیا تھا۔
16 جون
۔۔۔آوارن کے علاقے مشکے میں پاکستانی فوج نے ہر طرح کی آمد ورفت پر پابندی عائد کردی۔ پاکستانی فوج نے ضلع آوارن کے علاقے مشکے میں اعلان کیا ہے کہ مشکے تاگریشگ کے علاقے میں عوامی آمدو رفت پر پابندی ہے۔اگرکسی نے بھی اس اعلان کی خلاف ورزی کی اوران علاقوں میں دیکھا گیا تو اسے شوٹ کردیا جائے گا۔ لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر وں میں رہیں اورباہر بالکل نہ نکلیں۔
۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر کوپاکستانی فوج نے محاصرے میں لیکرفوجی آپریشن کی،گھر گھر تلاشی لی گئی، خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں لوٹ مار کی۔اسی آپریشن میں فوج نے دو بزرگ سالہ براہیم ولدغلام محمد اورپچاس سالہ سلیم ولد وشدل کوحراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے
لاپتہ ہونے والے بزرگ براہیم اور سلیم کوفوج نے خواتین وبچوں کے سامنے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اورانہیں گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈال کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
۔۔۔جھل جھاؤ کے مختلف علاقوں میں متعدد بستیوں کو پاکستانی فوج نے جبری نقل مکانی کروائی جن میں سامی بازار،موسی گوٹھ،رحمو گوٹھ،خیرہ گوٹھ،دادو گوٹھ خدابخش گوٹھ،ٹکری دادمحمد گوٹھ،جھل جھاؤ قرآن بھینٹ، جنگو گوٹھ،ملوک گوٹھ، میرناکام عرف ناکھوگوٹھ، میرو گوٹھ شامل ہیں ان لوگوں کو نقل مکانی کرکے فوجی کیمپوں کے قریب بسنے پر مجبورکردیا ہے یاد رہے کہ جھاؤ کے پہاڑی سلسلوں میں ایسے سینکڑوں چھوٹے چھوٹے آبادیوں کو فوج نے نقل مکانی پر مجبورکردی ہے۔ان پہاڑی سلسلوں میں متعدد گھروں کو فوج نے نذرآتش کردیاہے۔
17جون
۔۔۔پاکستانی فوج نے تمپ گومازی سے شیہک ولد عبدالغنی،احمد ولد عبدالکریم،افضل ولد دورا،اور ماجد ولد رشید کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
۔۔۔دشت سے تربت جاتے راستے میں نامعلوم مسلح افراد نے عبدالقیوم نامی شخص کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے
19 جون
۔۔۔آواران کے کئی علاقے پاکستانی فوج کی جارحیت کا شکار۔ گیشکور کے کئی علاقوں سے فوج لوگوں کو ٹرکوں میں بھر کر کیمپ اور نئے مورچوں کی تعمیر کے لئے جبری بیگار لے رہاہے۔جبری بیگارکے علاوہ لوگوں پر تشدد بھی کیاجارہاہے۔
۔۔۔ کیچ کے تحصیل بلیدہ کے علاقے زامران و دیگر مقامات پر مقامی افراد نے منشیات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔واضح رہے کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں فوج کی سرپرستی میں منشیات کے اڈے چلائے جارہے ہیں۔
21 جون
۔۔۔آواران کے علاقے مالار میں پاکستانی فوج نے ایک مزدورپیشہ شخص عوض محمد کو بازار کے بیچ شدید تشدد کا نشانہ بنایا،جس سے انکے پاؤں اور ہاتھ ٹوٹ گئے۔ عوض محمد کی حالت تشویشناک ہے۔
۔۔۔خاران کے علاقے لجے میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر دو افراددین محمد ولد کشمیر محمدحسنی اور لیاقت ولد وڈیرہ محمد کریم ساسولی کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ قلعہ عبداللہ کے سرحدی شہر چمن سے پاکستانی خفیہ ادارے نے نجی میڈیا کے اداروں سے منسلک دو صحافی سماء نیوز کے سینئر رپورٹر سعید علی اچکزئی اور خیبر نیوز کے عبدالمتین اچکزئی کو اغواء کرلیا گیا ہے۔
23 جون
۔۔۔ خضدار کے علاقے گریشگ سے پاکستانی فوج نے دو سگے بھائیوں دارو ولد شیرمحمد اور گوہرخان ولد شیرمحمد کو حراست میں لینے کے بعد فوجی کیمپ منتقل کردیا ہے، بعدازاں گوہرخان ولد شیر محمد کو رہا کر دیا گیا جبکہ دوسرے بھائی دارو تاحال لاپتہ ہے۔
۔۔۔تربت کے علاقے پیدارک میں نامعلوم مسلح افراد نے وقار ولد ہاشم نامی شخص کو اسکے دکان سے زبردستی اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
دشت جاتے ہوئے عبدالقدوس نامی نوجوان نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے کے بعد تاحال لاپتہ ہے۔
24 جون
۔۔۔کوئٹہ میں آن لائن کلاسز کیخلاف احتجاج کرنیوالے 50سے زائد طلباو طالبات گرفتارپولیس نے گرفتارکرلیا۔گرفتار ہونے والے50 سے زائد طلباء اور طالبات ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبیحہ بلوچ، مہلب دین بلوچ سمیت دیگر رہنماہیں۔مظاہرین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب ریلی کی شکل میں جارہے تھے۔طالب علموں کے گرفتاری کے وقت سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوگئیں جن میں طالب علموں کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مظاہرے میں شامل دیگر افراد کا کہنا ہے کہ پولیس نے طلباء اور طالبات کا تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔
۔۔۔کوئٹہ بچی کی اغواء کیس میں کٹھ پتلی سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ،ہائی کورٹ نے بچی کے اغواء میں معاونت کے کیس میں کٹھ پتلی سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ کردی، منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ نے سینیٹر سرفراز بگٹی کی ضمانت کی توثیق کے حوالے سے دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انکی عبوری ضمانت منسوخ کردی۔
۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ کونشکلات سے پاکستانی فوج نے ایک کمسن بچے ستار ولد الہی بخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
25 جون
۔۔۔آواران میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری، مواصلاتی نظام و عوامی ٹرنسپورٹ مکمل بند،لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔ فوج کی ایک بڑی تعداد ضلع آواران اور ضلع کیچ کے درمیانی علاقوں پیراندر،گیشکور،جھاؤ اور دیگرمیں موجود ہے۔جہاں عوامی ٹرانسپورٹ اور نجی گاڑیوں کی آمدو رفت کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔
۔۔۔اوستہ محمد تھانہ حدود کیٹل فارم میں کاروکاری کے الزام پر خاتون کو تشدد کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا ہے،تفصیلات کے مطابق تھانہ حدود کیٹل فارم گوٹھ عبدالمجید رند میں ملزم محمد اسماعیل نے اپنی بیوی مسماۃ(س) کو ڈنڈوں سے تشدد کر کے بعد ازاں گلہ دبا کر قتل کرنے کے بعد فرار ہو گیا۔
26جون
۔۔۔پاکستانی فوج نے پنجگور کے علاقے خدابادان سے ساجد ولد مولا داد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا
27 جون
۔۔۔ کیچ کونشکلات اور گردونواح میں پاکستانی فورسز نے سرچ آپریشن کرتے ہوئے بیس سے زائد افراد کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے افراد میں سکندر ابراہیم، فرید ولد علی، عالم ولد چاکر، ستار، ظریف، درجان، بہادر کے دو کمسن بیٹے فراز بہادر، نور احمد بہادر، عبداللہ داد کے دو بیٹے کامران عبداللہ، عماد عبداللہ، حسن اور حسین کے دو بھائی، مقصود حسن، جابر حسن، درجان حسن، ظریف درمحمد، ۴مصدق عیسی، زوہیر عبداللہ، سکندر ملا محمد علی، فضل تاج محمد، ابراھیم حاجی محمد کریم، فرید علی شامل ہیں۔ان افراد کو فوجی کیمپ میں تشدد کے بعد رہا کردیاگیا۔
۔۔۔کونشکلات سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے ستار ولد الہی بخش نیم زندہ حالت میں حراست سے بازیاب ہوگیا،ستار کو پاکستانی فوج نے دوران حراست شدید تشدد کا نشانہ بنایا جسے علاج کے لئے کراچی منتقل کرنا پڑا ہے۔ تاہم ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
۔۔۔ضلع آواران پاکستانی فوج کا آپریشن، آبادیوں کی جبری نقل مکانی، پاکستانی زمینی فوج نے بنڈکی،تنک،منگولی،،دائرہ و گرد نواع کے علاقوں میں مقامی آبادی کو نقل مکانی پرمجبور کر دیا ہے۔
28 جون
۔۔۔ آواران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کا آپریشن جاری،پیراندر،منگولی ،مولائی،پسیل، کندھار کے پہاڑی علاقوں میں دن بھرگن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کرتے رہے۔
۔۔۔کوئٹہ میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے جبری گمشدگی کو گیارہ سال مکمل ہونے پر ان کے لواحقین اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا۔
29جون
۔۔۔کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ،چار بلوچ فدائی شہید ہوگئے ان میں سلمان حمل سکنہ مند تربت، شہیدتسلیم بلوچ سکنہ دشت تربت، شہزاد بلوچ سکنہ پروم پنجگور اور شہید سراج کنگر سکنہ شاپک تربت شامل ہیں۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقوں مند، دشت، کولواہ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے
پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے دشت جتانی بازار میں چھاپہ مارکر شہید فدائی تسلیم کے تین بھائیوں مجیب،ندیم اور نیاز کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ فوج نے مند بلوچ آباد میں فدائی سلمان حمل بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں کے تمام موبائل فون تحویل میں لے لئے۔ کولواہ کے علاقے ڈنڈار نگور میں پاکستانی فوج نے گزشتہ رات تین بجے کے وقت ایک گھر پر دھاوا بول کر دو بھائیوں کوحراست بعد آرمی کیمپ میں منتقل کردیا دونوں بھائیوں کی شناخت غوث بخش ولد محمد بخش اور بلال ولد محمد بخش ناموں سے ہوئی ہے،مقامی ذرائع کے مطابق اہلخانہ نے جب اپنے پیاروں کو بچانے کے لئے مزاحمت کی تو فوج نے ان پر شدید تشدد کردیا جس سے ایک خواتین شدید زخمی ہوکر بیہوش ہوگئی۔