طالب علموں پہ تشدد اور گرفتاری انتہائی شرمناک عمل ہے۔ بی ایس او آزاد

125

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ میں پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے طالب علموں پہ تشدد اور گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالب علم پچھلے تین مہینوں سے اپنے آئینی و قانونی حقوق کے لئے پر امن احتجاج کررہے ہیں لیکن طالب علموں کو پر امن احتجاج کی سزا لاٹھی چارج اور گرفتاری کی صورت میں موصول ہوا جو نہایت ہی تشویشناک ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالب علموں پہ تشدد اور گرفتاری قابل مذمت عمل ہے۔ ایک طرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہٹ دھرمی اور دوسری طرف انتظامی اداروں کی غنڈہ گردی سے واضح ہوتا ہے کہ حکومتی ادارے بلوچ طالب علموں پہ تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوششوں کو تیز کررہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے آن لائن کلاسز کے اجراء کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا اور آج آخری دن طالب علموں نے احتجاجی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا جسے پولیس نے طاقت کے زور پہ روکنے کی کوشش کی اور طالب علموں پہ تشدد کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔

آن لائن کلاسز کا اجرا اور سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف طالب علموں نے کراچی، ڈیرہ غازی خان، اسلام آباد، خضدار، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی پروگرامز منعقد کیئے لیکن حکومت اور اس کے ادارے طالب علموں کے احتجاج کو مسلسل نظر انداز کیئے ہوئے ہیں اور آج اس احتجاجی مظاہرے پہ حملہ دراصل آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا طالب علم حکومتی غنڈہ گردی سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنے احتجاجی سلسلے کو جاری رکھیں اور متحد ہو کر ہر طرح کی ریاستی سازش کا مقابلہ کریں۔