لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3988 دن مکمل ہوگئے۔ منگچر سے سیاسی اور سماجی کارکن رسول بخش بلوچ نیاز بلوچ نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مورخین و محققین میں اس بات پر عمومی اتفاق پایا جاتا ہے کہ پاکستانی کسی بھی عوامی جدوجہد یا کسی نیک مقصد کے تحت نہیں بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سامراجی قوتوں کے مفادات اور چوکیداری کے لئے سازش اور جھوٹ کے سہارے بنی ہے اس لئے ظلم جبر ناانصافی و جمہوریت دشمنی، سازش، فریب اور جھوٹ اس ریاست کی خمیر میں شامل ہے۔ پاکستانی فوجی اور نام نہاد سویلین حکمران ہر وقت بلوچستان میں آپریشن اور بربریت پہ انکاری رہے ہیں جبکہ بلوچستان میں ظلم اور جبر روز اول سے جاری ہے۔ جس طرح پچھلے ایک دہائی سے لوگوں کو پہلے اٹھا کر عقوبت خانوں میں ڈالا جارہا ہے پھر انہیں قتل کرکے لاشوں کو مسخ کرکے ویرانوں اور جنگلوں میں پھینکا جارہا ہے یہ ظلم کی انتہاء ہے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کے گھروں کے مقدس تقدس کو پامال کرکے ماؤں کے سامنے ان کے لخت جگروں کو اغواء کرکے انہیں سالوں سال زندانوں میں رکھ کر غیر انسانی سلوک کرکے پھر انہیں مارکر ان کے لاشوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔