کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3999 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سی سی ممبر جاوید بلوچ، غلام فاروق بلوچ، سماجی کارکن ایڈووکیٹ خالدہ بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی بلوچ اور مہلب بلوچ موجود تھے۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں اور لاپتہ بلوچ قیدیوں کی تشدد سے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگیوں سمیت بلوچ نسل کشی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پر پاکستانی اداروں کے ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی اس بین الاقوامی سول سوسائٹی نے جس منفی مگر متحدہ ردعمل کا اظہار کیا وہ ہم سب بلوچوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ گذشتہ دہائی کے آغاز سے پاکستان کی اداروں نے بڑے پیمانے پر سیاسی کارکن، معصوم طلباء، وکلاء، ڈاکٹر اور عام بلوچ شہید ہوچکے ہیں، سینکڑوں بلوچ خواتین سمیت ہزاروں بلوچ جبری لاپتہ کیے گئے ہیں۔ فوجی کاروائیوں کے باعث لاکھوں افراد اپنے گھر، روزگار اور املاک سے محروم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کیخلاف پاکستان کی یہ انسانیت سوز کاروائیاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ پاکستانی ادارے ہر دوسرے تیسرے دن فوجی آپریشن کرکے لوگوں کو لاپتہ کررہے ہیں۔