کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

133

لاپتہ افراد کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3987 دن مکمل ہوگئے۔ وڈھ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکن میر بدل خان بلوچ، رسول بخش نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے بلوچ قوم پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ زور اول سے لے کر آج تک اور ہر آنے والے دنوں میں پاکستانی فوج کے ظلم و جبرمیں اضافہ ہوتا جارہا ہے بلوچ قوم کے شعور یافتہ لوگوں کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کا نام و نشان بلوچستان میں موجود ہی نہیں ہے پاکستانی فوج اور اس کے پالے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ سر عام لوگوں کو اٹھا کر غائب اور قتل کر رہے ہیں اس وقت بلوچستان میں ایک ایسا گھر موجود ہی نہیں ہے جہاں کوئی لاپتہ یا شہید نہیں ہوا ہو ہر دوسرا گھر اسی ظلم کا شکار ہوا ہے۔

ماما نے مزید کہا بلوچ قوم کو تاریخ کے ہر دور میں سیاست کے نام پر دھوکہ ہی دیا گیا بلوچ عوام کے جذبات اور مجبوریوں سے سیاست داں کھیل کر یا تو اسلام آباد کے شاہی محلوں کے مہمان بنے ہوتے تھے یا کوئی سرکاری نوکری لے پاکر بس اسی کو اپنا منزل سمجھ بیٹھتے تھے اور عوام کو بے یار مدد گار چھوڑ کر ہر دور میں بلاواسطہ بلواسطہ ظالم کے ہاں میں ہاں ملاتے رہے ہیں عوام کے سامنے سیکولر اور جمہوریت کے اصطلاعات کو اس طرح استعمال کرتے تھے کہ عوام کے نظروں یہ تو کسی مسیح سے کم نہیں مگر حقیقت میں وہ عوام کو بطور سیڑھی استعمال کرکے صرف اپنے بچوں اور اپنے خاندان کے بارے میں سوچتے تھے جہاں اجتماعی سوچ کا کوئی وجود موجود ہی نہیں تھا۔

ماما قدیر کا کہنا تھا آج بلوچ نوجوانوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے بدولت سب کے چہرے عیاں ہیں سب لوگ جانتے ہیں کون بلوچوں کا مسیح اور کون ظالم کا ساتھی ہے اب عوام سچائی سے واقف ہیں اور انہی ظالموں کے خلاف اس وقت پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے، آنے والے دنوں میں شاہد حالت سخت سے سخت تر ہوں مگر اب سچائی سے سب واقف ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جہاں بھی خاموش اکثریت نے بولنا شروع کیا ہے یا روڈوں پہ نکلا ہے تو خاموش اکثریت سیلاب کی مانند تمام برائیوں اور جرائم کو بہا کر لے جاتا ہے اور اب اس وقت بلوچستان میں خاموش اکثریت روڈ وں پہ ہے اور احتجاج کر رہی ہے اب مہذب دنیا کی فرض بنتا ہے وہ لوگوں کو سنے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائے اگر اب بھی دنیا نے خاموش کا روزہ نہیں توڑا تو آنے والے دنوں میں عوامی انقلاب کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگا دنیا کو چاہیے وہ پاکستان کے خلاف آواز اٹھا کر بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی، فوجی آپریشن اور بندوق کلچر کے خلاف پاکستان پہ دباؤ ڈالے کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کریں اور فوجی آپریشنوں کو بند کرے اور جنتے بھی ڈیتھ اسکواڈ گروہ بلوچستان میں انہوں نے تشکیل دی ہوئی ہیں انہیں ختم کریں اور بلوچ عوام کو انسان سمجھ کر ان کے ساتھ انسانوں کی طرح پیش آئیں اگر اب بھی دنیا نے عملی اقدام نہیں اٹھائے تو آنے والے دنوں میں حالت کو نا ہی پاکستانی فوج کنٹرول کرسکتا ہے ناہی بین الاقوامی ادارے کرسکیں گے۔