کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

160

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3977 دن مکمل ہوگئے۔ منگچر سے محراب بلوچ اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ اس موقع پر ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان کے بی بی گل بلوچ اور کارکنان بھی موجود تھیں۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسان کے اندر احساس کے جذبات ہوتے ہیں اور وہ جذبات انسان کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ آج جو بلوچ فرزندان کی شکل میں ایک طالب علم سے لیکر ایک مزدور، ادیب، شاعر، ڈاکٹر، انجینئر اور معاشرے سے تعلق رکھنے والے ہر بلوچ فرزند اس احساس غلامی کی جذبے سے سرشار دشمن کی کالی رات کو برداشت کرکے آنے والی روشن صبح کا اتنظار کاٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر دور حکومت میں لاپتہ بلوچوں کے خاندانوں کو طفل تسلیاں دی گئی، جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہیں۔ سابق وزیراعظم نے ہمیں یہ خوشخبری دی کہ لاپتہ افراد عید سے پہلے رہا ہوکر اپنے گھروں کو پہنچیں گے لیکن کیا ہوا اس اعلانیہ وعدے کے بعد بلوچ فرزندوں کی بازیابی ان کے مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بلوچ طالب علم، پروفیسر، ڈاکٹر، وکیل، سیاسی رہنماء لاپتہ کیئے گئے ہیں اور کہیں کی مسخ شدہ لاشیں بلوچ وصول کرچکے ہیں۔