بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3996 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او شال زون کے عاطف بلوچ، جمعہ خان بلوچ، نصیب بلوچ، ابراہیم بلوچ اور سیاسی و سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم اس کی اپنی ہی سرزمین پر بہایا جانے والا کون ریاستی جارحیت سے لگائی گئی آگ سے کہیں دکھائی نہیں دیتی جبکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کی یہ دعویدار قوتیں بہیمانہ فوجی کاروائیوں میں سے آنکھیں بند کیئے بیٹھی ہیں۔ پاکستانی سیاسی، مذہبی، سماجی، ادبی اور صحافتی لبرل حلقوں کی بلوچ کش فوجی کاروائیوں کو خاموش حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یہ تمام نام نہاد جمہوری لبرل حلقے اور انسانی حقوق کے چمپئین چیخ اٹھتے ہیں کہ بلوچ قوم تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف پاکستانی ریاست اور مقتدرہ قوتیں ہی نہیں بلکہ پاکستانی معاشرہ بھی بلوچ قوم کے بارے میں تنگ نظر اور معتصبانہ فکر عمل رکھتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بلوچ قوم حق بجانب ہے کہ وہ بین الاقوامی عدل انصاف کے اداروں اور قومی حق کے لیے عالمی برادری سے رجوع کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز کی پے درپے کاروائیاں ثابت کررہی ہے کہ بلوچ قوم اقوام متحدہ سمیت حق و انصاف اور امن کی داعی تمام بین االاقوامی قوتوں سے اس مطالبے پر حق بجانب ہے کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی نسل کش کاروائیوں اور جنگی جرائم کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس کی روک تھام کرے۔