بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3979 دن مکمل ہوگئے۔ این ڈی پی کے رہنماء ثنا بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کارکنان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے اس پرامن اور سرد جنگ میں بلوچ قوم کے کم عمر بچے سے لیکر 80 سالہ بزرگ سب اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کررہے ہیں، ماضی، حال اور مستقبل کا دور بلوچ خواتین کی ہمت، حوصلہ شجاع، بہادری اور بے باکی، جذبہ اور کردار کا ذکر کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہے آج بھی بلوچ خواتین نے وہی روایت کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھا ہے جس کی مثال خواتین کی جلسوں جلوسوں میں شرکت، احتجاجی پروگراموں اور ریلی اور مظاہروں، دھرنوں، اسٹڈی سرکلز، سیمیناروں کا انعقاد کرکے خواتین کی سیاسی تربیت اور نشوونماء کرنا ایک عظیم مثال ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج اس پرامن جدوجہد میں شامل خوتین بھی مختلف تنظیموں کی قیادت کررہی ہے۔ عورتوں کی سیاسی، سماجی اور ذہنی تربیت کے ساتھ ساتھ اس استحصالی اور قبضہ گیر نظام کے خلاف سرگرم کردار ادا کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان سراسیمگی کا شکار ہے اور حواس باختہ ہوکر خواتین، بزرگوں اور بچوں کو اذیت دیکر شہید کررہا ہے لیکن یہ ریاستی اعصاب شکنی کے سوا اور کچھ نہیں، ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہ بلوچ خواتین کو اپنی سرگرمیوں سے دور رکھ سکیں گی بلکہ ریاست کے ان حربوں سے ان کے دلوں میں مزید نفرت پیدا ہوگی۔