ڈھنک سانحے کے بعد دازن کا دلخراش واقعہ – سمیر رئیس

476

ڈھنک سانحے کے بعد دازن کا دلخراش واقعہ

تحریر: سمیر رئیس

دی بلوچستان پوسٹ

کیچ ڈھنک واقعے کے بعد ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے، تمپ کے علاقہ دازن میں لوٹ مار کرنے والے خونخوار لٹیروں نے کلثوم نامی خاتون کی کانوں سے سونے کی بالیاں اتارنے اور گھر کے دیگر قیمتی سازوسامان اور زیورات لوٹنے کے بعد خنجر کی وار سے انہیں قتل کردیا۔

ایسے شرمناک حرکتوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، اب تم جتنے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہو، ایسی قوتوں کو آخری مرحلے تک عوام خود پہنچائے گی، عوام کی آواز سے مظبوط ریاستی اداروں کے دیواریں لرزنے لگیں گی، ان غنڈوں کا سرغنہ کوئی بھی ہو، ان کو عوام خود اپنے مدار میں گردش کرنا سکھائے گی۔

یہاں کا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس و لاچار بن گئے ہیں، اگر دیکھا جائے تو جام حکومت بلکل جام ہے لیکن کیا کریں ان کے اندر اب شرم نام کی کوئی چیز نہیں رہا ہے، سلیکٹڈ اور نااہل جام گروپ کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کے ممبروں کو ڈوب مرنا چاہیئے۔

اگر عوام چوروں کو روکنے کا سوچ رہا ہے تو سب سے پہلے ان بڑے ڈاکوؤں کو شکست دینے کی جہدوجہد کریں جب ملک میں ان بڑے ڈاکوں کو عوام کا مستقبل کا فیصلہ کرانے دیتے ہیں تو ملک کا یہی حال ہوگا، جو پہلے کچھ نام نہاد سیاسی پارٹیوں کے دور میں تھا۔

ہمیں جام حکومت سے کوئی شکوہ نہیں کیونکہ انہیں سلیکٹر لوگ سلیکٹ کرکے لاتے ہیں انکے آئین و قانون جن لوگوں نے بنائے ہیں وہ ہمیشہ بلوچ کی غیرت اور عزت کو پامال کرتے ہوئے اس بار نئے طرز عمل اختیار کر چکے ہیں۔

تم اپنے منشیات فروش اور غنڈوں کو اپنے دائرے میں سنبھال کر رکھو، غیرت کے نام پہ بلوچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، نہ کوئی انہیں ہٹا سکتا ہے، دنیا میں کسی کی جرات نہیں کہ وہ بلوچ کو شکست دے۔

چاہے ان چوروں کو پھانسی کے پھندے تک لے جائیں، پھر بھی بلوچ آرام و اطمینان سے نہیں ہونگے، جب تک کہ پورے بلوچستان ست چوروں کا صفایا نہیں ہوتا، تو پھر ساتھ ساتھ یہ بات بھی اپنے ذہنوں میں رکھیں یہ آگ جس نے بھڑکایا ہے، خدارا مزید بھڑکانے کی کوشش نہ کریں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔