بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے دازن میں بی بی کلثوم بلوچ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پے در پے ذلت آمیز واقعات اور دردناک قتل وغارت سے ریاست پاکستان بلوچ قوم کی انا، عزت اور غیرت کو مجروح کرکے مزاحمتی سوچ کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ دازن میں کلثوم بلوچ کے گھر پر ڈکیٹی کے نام پر دھاوا بول کر درندہ ریاستی ڈیتھ سکواڈ نے چیخنے،چلانے پر انہیں چھریوں کے وار سے چھوٹی چھوٹی بچیوں کے سامنے قتل کردیا۔بلوچ بیٹی کی شہادت کے بعد ان کے زیورات اتارے اور گھر میں لوٹ مار کی،بلوچ سماج میں لگاتار ایسے شرمناک اور کربناک واقعات قبضہ گیرت کا وہ منحوس چہرہ ہے جسے بلوچ صدیوں تک نہیں بھول پائیں گے، ایسے شرمناک واقعات میں ملوث لوگ بلوچیت،انسانیت سے کوسوں دور انتہائی غلیظ درندے ہیں اور پنجابی ریاست باقاعدہ حکمت عملی کے تحت ننگ انسانیت ڈیتھ سکواڈزکے ذریعے بلوچ قومی تحریک کے سامنے بندباندھنے کی ناکام کوشش کررہاہے کیونکہ فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں ہزاروں بلوچوں کو قتل،جبری گمشدگی،لوٹ مار اور گاؤں کے گاؤں کی صفحہ ہستی سے مٹانے کے باوجود ناکامی ریاست کی مقدر ٹھہری تو ریاست نے جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ڈیتھ سکواڈ زمنظم کرکے انہیں بلوچ قومی عزت و آبرو اور جان و مال سے کھل کر کھیلنے کی چھوٹ دی ہے تاکہ سماج میں قومی احساس اور مزاحمتی سوچ کا خاتمہ کیاجاسکے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جبر،تشدداوربربریت سے قومی احساس غلامی کی شدت میں کمی کے بجائے مزید گہرائی آتی ہے اوریہی احساس غلامی قومی تحریک کو طاقت و توانائی اور قوت فراہم کرتاہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ملک ناز اور معصوم برمش کے واقعہ نے بلوچ قوم کے تمام طبقات کو ہلادیا اور تاریخ ساز احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ احتجاج کا بنیادی مطالبہ ان ڈیتھ سکواڈز کا خاتمہ ہے لیکن احتجاج کے جاری سلسلوں کے دوران ریاست نے اپنے آلہ کار درندوں کے ہاتھوں اور ایک بلوچ بیٹی کو قتل کرکے بلوچ کو واضح پیغام دیا ہے کہ بلوچ قوم کی جمہوری احتجاج اور چیخ و پکار سے ریاستی ڈیتھ سکواڈز کا خاتمہ نہیں بلکہ ان میں مزید شدت لائے جائے گی لیکن یہ ریاست پاکستان کی بھول ہے کہ ڈیتھ سکواڈز کے ذریعے اپنی جنگی جرائم کو چھپائے بلکہ رسوائی پاکستان کی مقدر بن چکی ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا ہمیں اس حقیقت کا ادراک کرلینا چاہئے کہ پاکستان اپنی قبضہ گیریت اور نوآبادیاتی نظام قائم رکھنے، بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے ہماری سماجی و اقدار کو کثیرالجیتی حکمت عملیوں اور حربوں سے مسخ کررہا ہے،ان میں ڈیتھ سکواڈز سب سے موثر ہے تاکہ بلوچ نسل کشی اور جنگی جرائم میں عالمی سطح پرفوج و ایجنسیوں پر براہ راست الزام کی شدت میں کمی آئے، لیکن بلوچ قوم نے اپنی جدوجہد سے پاکستان کا یہ حربہ پوری دنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے،آج پوری دنیا میں بلوچ کی صدا بلندہورہی ہے کہ ریاست پاکستان ڈیتھ سکواڈزکو بلوچ نسل میں ایک آلہ کار کے طورپر استعمال کررہاہے اور یہ جنگی جرائم میں ریاست کے معاون اور برابر کے شریک ہیں۔