سندھ: 50 سے زائد سیاسی کارکنان جبری طور پر لاپتہ

410

مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز کا آپریشن جاری ہے، سندھی قومپرست کارکنان کو اٹھاکرجبری لاپتا کیا گیا ہے – وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے کہا ہے کہ دو روز کے دوران سندھ بھر میں پاکستانی فورسز سیاسی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں گرفتار کرکے لاپتا کر رہے ہیں اب تک موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق سندھ بھر سے 50 سے زائد سندھی قومپرست کارکنان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے پاکستانی فورسز نے لاڑکانہ ڈوکری شہر کے سید محلہ سے سندھی قومپرست رہنما اصغر شاہ کے بھائیوں بہنوں اورچچا سمیت دوسرے قریبی رشتہ داروں کے گھرو ں پر سرچ آپریشن کرتے ہوئے عورتوں اوربچوں کو شدید تشدد کا نشانا بنایا گیا۔

آپریشن کے دوران فورسز نے قومپرست رہنما اصغر شاہ کے چچا زاد بھائی زاہد شاہ، بھانجے امداد شاہ او ر بہنوئی راشد شاہ کو تشدد کے بعد گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

دوسری جانب جامشورو کے علاقے سندھ یونیورسٹی سوسائٹی میں رینجرز پولیس اور احساس اداروں کے اہلکاروں نے قومپرست رہنما ذوالفقار خاصخیلی کے بھائی کے گھر پر چھاپہ مارکر گھر میں تھوڑ پھوڑ کی بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ کر قوم پرست رہنماء کے چھوٹے بھائی کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز نے لاڑکانہ سے مختلف سیاسی کارکنوں کو اپنے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جن میں جئے سندھ اسٹوڈنٹ فیڈریشن رہنماء حفیظ پیرزادو، عاشق جتوئی، توفیق جتوئی اور فہیم جتوئی شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فورسز نے سندھ کے دیگر علاقوں کی طرح کراچی سے بھی متعدد قوم پرست کارکنوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔ کراچی سے علی بھٹو اور گھوٹکی سے اسرار گھوٹو، کاشف گھوٹو اور اختر بوزدار فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینیئر سورٹھ لوہار کے مطابق گذشتہ روز بھی سندھ کے کئی شہروں میں ریاستی فورسزکی جانب سے سندھی قومپرست کارکنان کی گرفتاری اور گمشدگی کا سلسلہ جاری رہا ہے۔ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ پاکستانی فورسز کے سندھ بھر میں سیاسی کارکنان کے خلاف اس ریاستی آپریشن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سندھ کے حالات کو خطرناک صورتحال کی طرف لے جانے کا اندیشہ ظاہر کرچکی ہے۔

سورٹھ لوہار نے کہا ہے کہ سندھ کے سیاسی کارکنان کے خلاف ریاستی آپریشن پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔

یاد رہے گذشتہ دنوں سندھ کے دارالحکومت کراچی اور دیگر شہروں میں سندھی آزادی پسند مسلح تنظیم نے پاکستانی فورسز کو بم حملوں میں نشانہ بنایا تھا۔ حملوں کی ذمہ داری سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) نے قبول کی تھی۔

فورسز پر حملوں کے بعد سندھ بھر سے گرفتاریوں اور گمشدگی کے خبریں موصول ہوئیں۔ اس سے قبل بھی سندھ سے کئی قوم پرست سندھی کارکنان اور رہنماء جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنے ہیں۔

حکام کی جانب سے گرفتاریوں اور چھاپوں کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔