سانحہ ڈہنک کیخلاف دوسرے روز مختلف علاقوں میں احتجاج

314

تربت کے علاقے ڈنک میں پیش آنے والے واقعے کیخلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں بلیدہ، خاران، نوشکی، دالبندین، واشک اور بسیمہ میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا جن میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

بلیدہ میں الندور سے احتجاج کا سلسہ شروع ہوکر میناز، سلو، چب سے بٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر تک پہنچی جہاں کوشک ریکو اور بلیدہ زامران کے دیگر علاقوں سے مزید افراد شریک ہوئیں۔.

احتجاجی ریلی نے بٹ لیویز اور پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر دھرنے کی شکل اختیار کی جہاں منتظمین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈنک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملوث کرداروں کی گرفتاری اور قرار واقعی سزاؤں کا مطالبہ کیا۔

ریلی میں شریک مقررین نے کہا کہ بلوچستان مکمل طور پر جنگ اور بدامنی کا آماجگاہ بنا ہوا ہے جہاں عوام کی جان اور مال کسی صورت محفوظ نہیں ہے۔ سانحہ ڈھنک جیسے واقعات بلوچستان میں معمول بن چکے ہیں مگر شہید بی بی ملک ناز نے جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کی مکروہ عزائم کو ناکام بنا دیا اور جرأت و ایثار کی عظیم مثال قائم کر دی۔

ڈہنک واقعہ کیخلاف واشک میں مظاہرہ کیا گیا۔

واقعہ میں زخمی ہونے والی کمسن بچی کو تحریک کی چنگاری کا درجہ دیتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ برمش بلوچ کی عظیم قربانی بلوچ سماج کی جمود کو توڑنے کا سبب بن چکی ہے اور یہ چنگاری جمود کو تہس نہس کر گئی ہے۔

مظاہرین نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ڈنک واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو سنگین سزائیں دی جائیں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو بے نقاب کرتے ہوئے اس مجرمانہ پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوث مسلح جتوں کو مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے اور ڈھنک جیسے بے شمار واقعات کی شفاف تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور بلوچستان میں امن و انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں۔

واشک میں ڈنک واقعے کیخلاف ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں نوجوانوں نے حصہ لیا۔

اسی طرح خاران، دالبندین، نوشکی اور بسیمہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مرکزی کال کے تحت واقعے کیخلاف احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔

مظاہرین واقعہ میں ملوث اصل کرداروں کے گرفتاری کے مطالبے کو دہراتے رہیں۔

گذشتہ روز واقعے کے حوالے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کمپئین کی گئی جس نے ٹرینڈ کیا جبکہ سوشل میڈیا پر واقعے کے حوالے سے تاحال مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔

خیال رہے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چار جون اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پانچ جون کو سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہروں کا اعلان کیا جاچکا ہے۔