سانحہ کے خلاف بلوچستان سمیت کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بھی احتجاج کیا گیا۔ –
تربت ڈھنک میں پیش آنے والے واقعہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں حب چوکی، نصیر آباد، مند، دالبندین اور واشک سمیت اسلام اباد، لاہور، کراچی میں طلباء، سیاسی تنظیموں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
تربت واقعہ میں جانبحق ملک ناز اور پانچ سالہ زخمی برمش بلوچ سے اظہار یکجہتی اور بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈوں کے خلاف اج حب میں برمش یکجہتی کمیٹی کی جانب سے لسبیلہ پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں سیاسی سماجی رہنماؤں سمیت خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اسی طرح برمش یکجہتی کیمپئن کے سلسلے میں بلوچستان کے دیگر علاقوں نصیر آباد، بارکھان، دالبندین، ماشکیل، آواران، مند اور واشک میں بھی عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
مظاہرین نے بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کی سرپرستی کرنے والے ریاستی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈھنک واقعہ کے تمام ملزمان کو فوری گرفتار کرکے بلوچستان سے ڈیتھ اسکواڈوں ختم کردیا جائے اور بلوچستان میں میں ڈیتھ اسکواڈ کی سرپرستی بند کی جائے۔
سول سوسائٹی دالبندین کی جانب سے نکالے جانیوالی ریلی کو پولیس نے اور انتظامیہ نے احتجاج کرنے سے روک دیا جس کے سبب ریلی کے شرکاء نے اسی مقام پر اپنا احتجاج رکارڈ کیا۔
اسی طرح گذشتہ روز سانحہ تربت کے خلاف کراچی اور لاہور اور آج آسلام اباد میں بھی سول سوسائٹی اور برمش یکجہتی کمیٹی اور عوامی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
یاد رہے کچھ روز قبل ضلع کیچ کے علاقے تربت ڈھنک میں رات کو ڈکیتی کے واردات کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے خاتون جانبحق اور اس کی پانچ سالہ بیٹی برمش بلوچ زخمی ہوگئی تھی جس کے بعد بلوچستان میں واقعہ کے خلاف احتجاجوں کا طویل سلسلہ شروع ہوا اور سوشل میڈیا پر برمش کو انصاف دو کے کیمپئن چلایا جارہا ہے۔
یاد رہے بلوچستان میں چوری، ڈکیتی، منشیات فروشی اور ٹرانسپورٹ سے بھتہ وصول کرنے والے افراد کے گروہ کو بلوچ سیاسی حلقوں کی جانب سے ریاستی تشکیل کردہ اثاثے کرار دیئے جاچکے ہیں۔ ان کے مطابق بلوچ سیاسی کارکنان کے نشاندہی اور بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف آپریشنوں میں مدد کرنے کے بدلے ان افراد کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے۔